Comments on: اردو زبان میں گالیوں کے ارتقا کا مختصر تنقیدی جائزہ http://urdu.adnanmasood.com/2010/04/%d8%a7%d8%b1%d8%af%d9%88-%d8%b2%d8%a8%d8%a7%d9%86-%d9%85%db%8c%da%ba-%da%af%d8%a7%d9%84%db%8c%d9%88%da%ba-%da%a9%db%92-%d8%a7%d8%b1%d8%aa%d9%82%d8%a7-%da%a9%d8%a7-%d9%85%d8%ae%d8%aa%d8%b5%d8%b1-%d8%aa/?utm_source=rss&utm_medium=rss&utm_campaign=%25d8%25a7%25d8%25b1%25d8%25af%25d9%2588-%25d8%25b2%25d8%25a8%25d8%25a7%25d9%2586-%25d9%2585%25db%258c%25da%25ba-%25da%25af%25d8%25a7%25d9%2584%25db%258c%25d9%2588%25da%25ba-%25da%25a9%25db%2592-%25d8%25a7%25d8%25b1%25d8%25aa%25d9%2582%25d8%25a7-%25da%25a9%25d8%25a7-%25d9%2585%25d8%25ae%25d8%25aa%25d8%25b5%25d8%25b1-%25d8%25aa عدنان مسعود کی سخن آرایاں۔ دروغ برگردن قاری Fri, 21 Nov 2014 14:45:16 +0000 hourly 1 By: ارشاد سہیل http://urdu.adnanmasood.com/2010/04/%d8%a7%d8%b1%d8%af%d9%88-%d8%b2%d8%a8%d8%a7%d9%86-%d9%85%db%8c%da%ba-%da%af%d8%a7%d9%84%db%8c%d9%88%da%ba-%da%a9%db%92-%d8%a7%d8%b1%d8%aa%d9%82%d8%a7-%da%a9%d8%a7-%d9%85%d8%ae%d8%aa%d8%b5%d8%b1-%d8%aa/comment-page-1/#comment-4645 Fri, 21 Nov 2014 14:45:16 +0000 http://urdu.adnanmasood.com/?p=116#comment-4645 محترم عنوان سے یہ ایک تحقیقی اور تنقیدی مضمون معلوم ہوتا ہے۔ لیکن جب پڑھ کر دیا تو پتہ چلا کہ یہ ایک انشائیہ ہے۔ بہر حال جو بھی ہے اچھی کاوش ہے۔

]]>
By: شیخو http://urdu.adnanmasood.com/2010/04/%d8%a7%d8%b1%d8%af%d9%88-%d8%b2%d8%a8%d8%a7%d9%86-%d9%85%db%8c%da%ba-%da%af%d8%a7%d9%84%db%8c%d9%88%da%ba-%da%a9%db%92-%d8%a7%d8%b1%d8%aa%d9%82%d8%a7-%da%a9%d8%a7-%d9%85%d8%ae%d8%aa%d8%b5%d8%b1-%d8%aa/comment-page-1/#comment-4412 Wed, 03 Sep 2014 14:16:28 +0000 http://urdu.adnanmasood.com/?p=116#comment-4412 محترم آپ کا ‘‘ اردو زبان میں گالیوں کے ارتقا کا مختصر تنقیدی جائزہ ‘‘ پڑھا ۔۔۔ محترم آپ کے پورے مضمون میں ارتقا تو دور کی بات ٹھرتی ہے مجھے تو گالیوں کا تنقیدی جائزہ بھی کہیں نظر نہیں آیا، چاہے مختصر ہی ہوتا ۔
بحرحال اچھی کاوش ہے ‘‘ کان کہیں کا زبان کہیں کی ‘‘ ۔
آپ نے قارئین سے تنقید و تبصرے کی گذارش کی تھی سو کر دی ہے ۔۔ چھاپیں یا نہ چھاپیں آپ کی مرضی

]]>
By: Abdullah http://urdu.adnanmasood.com/2010/04/%d8%a7%d8%b1%d8%af%d9%88-%d8%b2%d8%a8%d8%a7%d9%86-%d9%85%db%8c%da%ba-%da%af%d8%a7%d9%84%db%8c%d9%88%da%ba-%da%a9%db%92-%d8%a7%d8%b1%d8%aa%d9%82%d8%a7-%da%a9%d8%a7-%d9%85%d8%ae%d8%aa%d8%b5%d8%b1-%d8%aa/comment-page-1/#comment-129 Sat, 22 May 2010 15:05:03 +0000 http://urdu.adnanmasood.com/?p=116#comment-129 ہم تو اسی میں خوش ہیں کہ اس موضوع پر ہونے والے تبصرے بھی مغلظات کی چاشنی سے محروم رہے
Its only because some experts of this field did not see your post! 🙂

]]>
By: ابو عزام http://urdu.adnanmasood.com/2010/04/%d8%a7%d8%b1%d8%af%d9%88-%d8%b2%d8%a8%d8%a7%d9%86-%d9%85%db%8c%da%ba-%da%af%d8%a7%d9%84%db%8c%d9%88%da%ba-%da%a9%db%92-%d8%a7%d8%b1%d8%aa%d9%82%d8%a7-%da%a9%d8%a7-%d9%85%d8%ae%d8%aa%d8%b5%d8%b1-%d8%aa/comment-page-1/#comment-104 Fri, 30 Apr 2010 18:19:44 +0000 http://urdu.adnanmasood.com/?p=116#comment-104 آپ حضرات کے تبصروں کا بہت بہت شکریہ۔

راشد بھائی “آلات برائے بقائے بنی نو ع انسان” کی اصطلاح بہت خوب ہے۔ وارث صاحب، مشتاق احمد یوسفی بلکل سچ کہتے ہیں۔ اسماعیل بھائی، ناظم صاحب سے ضرور پوچھنا چاھیے کہ وہ کون سی گالی تھی، اب تو ہمیں بھی جاننے کا تجسس ہے اور ریاض صاحب، وظیفہ زوجیت حاصل کرنے کا استعارہ تو بہت خوب ہے۔

ہم تو اسی میں خوش ہیں کہ اس موضوع پر ہونے والے تبصرے بھی مغلظات کی چاشنی سے محروم رہے

]]>
By: محمد ریاض شاہد http://urdu.adnanmasood.com/2010/04/%d8%a7%d8%b1%d8%af%d9%88-%d8%b2%d8%a8%d8%a7%d9%86-%d9%85%db%8c%da%ba-%da%af%d8%a7%d9%84%db%8c%d9%88%da%ba-%da%a9%db%92-%d8%a7%d8%b1%d8%aa%d9%82%d8%a7-%da%a9%d8%a7-%d9%85%d8%ae%d8%aa%d8%b5%d8%b1-%d8%aa/comment-page-1/#comment-44 Wed, 28 Apr 2010 20:32:56 +0000 http://urdu.adnanmasood.com/?p=116#comment-44 “آلات برائے بقائے بنی نو ع انسان کے سلسلے میں یوسفی صاحب رقم طراز ہیں
تانگا بگٹٹ جارہا تھا۔ کندھا دینے والے غائب۔ خلیفہ لاپتا۔ البتہ ایک سوگوار بزرگ جو زرد املتاس کے پیڑ سے لٹکے ہوئے تھے گھوڑے کے شجرہ نسب میں پدری حیثیت سے داخل ہونے اور اپنا وظیفہ زوجیت حاصل کرنے کی خواہش کا اظہار کر رہے تھے۔
آب گم

]]>
By: راشد کامران http://urdu.adnanmasood.com/2010/04/%d8%a7%d8%b1%d8%af%d9%88-%d8%b2%d8%a8%d8%a7%d9%86-%d9%85%db%8c%da%ba-%da%af%d8%a7%d9%84%db%8c%d9%88%da%ba-%da%a9%db%92-%d8%a7%d8%b1%d8%aa%d9%82%d8%a7-%da%a9%d8%a7-%d9%85%d8%ae%d8%aa%d8%b5%d8%b1-%d8%aa/comment-page-1/#comment-43 Wed, 28 Apr 2010 16:32:11 +0000 http://urdu.adnanmasood.com/?p=116#comment-43 عدنان صاحب خوب لکھا اور موضوع بھی کیا اچھوتا۔
اردو میں “سخت سست” کہنے کے لیے ایک سانچہ پدری جذبے سے کھیلنے والا بھی دستیاب ہے۔ لیکن اس میں پدر انسانی کو پدر حیوانی سے تبدیل کردیا جاتا ہے گو کہ مغرب میں اکثر اوقات تذکرہ پدر سے ہی یہ مقصد حاصل کیا جاسکتا ہے لیکن ہمارے یہاں جانور جتنا غلیظ ہوگا گالی کے موٹاپے میں اضافے کا باعث بنےگا۔ اب یہ کہنا ضروری نہیں کہ حلال جانوروں کا استعمال اس سانچے میں کوئی معنی نہیں رکھتا بلکہ اس سے زیادہ ایذا تو اصلی ولدیت سے ہی پہنچایا جاسکتا ہے۔

لیکن آپ دیکھیں گے کہ “آلات برائے بقائے بنی نو ع انسان” کو “سخت سستی” کے ضمن میں غیر معمولی اہمیت حاصل ہے اور اس میں مشرق و مغرب کی قید بھی نہیں بلکہ قدامت پسندوں اور ترقی پسندوں کو بھی اس ایک نکتے پر مجتمع کیا جاسکتا ہے۔ اسی وجہ سے طبی اور غیر طبی مجلوں میں ان زیریں اعضائے مخصوصہ کو علحیدہ علحیدہ ناموں سے جانا جاتا ہے تاکہ زبان کا ارتقاء انسانی صحت کے معاملات میں مخل نا ہو۔
بہر حال آپ نے زبان کے ایک ایسے گوشے کو کریدا ہے جو بازار حسن کی طرح ہر زبان میں موجود ہوتا ہے لیکن لوگ اس پر بات کرنا پسند نہیں کرتے۔

]]>
By: Ismail Siddiqui http://urdu.adnanmasood.com/2010/04/%d8%a7%d8%b1%d8%af%d9%88-%d8%b2%d8%a8%d8%a7%d9%86-%d9%85%db%8c%da%ba-%da%af%d8%a7%d9%84%db%8c%d9%88%da%ba-%da%a9%db%92-%d8%a7%d8%b1%d8%aa%d9%82%d8%a7-%da%a9%d8%a7-%d9%85%d8%ae%d8%aa%d8%b5%d8%b1-%d8%aa/comment-page-1/#comment-42 Wed, 28 Apr 2010 15:16:39 +0000 http://urdu.adnanmasood.com/?p=116#comment-42 کبھی کبھار گالی نہ دینا گالی دینے سے زیادہ خطرناک ثابت ہوتا ہے ۔ ایک دفعہ شرفاء کی ایک محفل میں ایک صاحب کسی جھگڑے کا قصہ سنا تے ہو ئے کہنے لگے کہ پہلے اس فریق نے دوسرے کو موٹی سی گالی دی ۔ پھر دوسرے نے جواباْ موٹی سی گالی دی۔ وہاں پر بیٹھے ہوئے ایک بزرگ نے کہا میا ں اس سے بہتر تھا کہ تم گالی بتا دیتے ۔ یہا ں پر بیٹھے ہوئے ہر شریف آدمی کے ذہن میں ہر موٹی گالی گردش کر رہی ہے ۔

ایسی ہی ایک عجیب صورت حال کا سامنا ہمیں اس وقت کرنا پڑا جب ہم جمعیت سے وابستہ تھے۔ اجتماع کارکنان میں ایک کارکن کی طرف سے شکایت کی گئی کہ ایک دوسرے کارکن نے کسی جھگڑے میں ان کو گالی بکی ہے ۔ ناظم صاحب کی طرف سے واقعہ کی تفتیش کے لئے دو رکنی کمیٹی بنائ گئی جس کا ایک رکن راقم اور دوسرے ناظم صاحب خود تھے۔ ھم نے بہتیرا معاملے کو ٹالنے کی کوشش کی مگر ناظم صاحب بضد۔ بہر حال ہم مبینہ طور پر گالی کھانے والے (پتہ نہیں اس کے لئے “مگلول” کا لفظ استعمال کیا جاسکتا ہے یا نہیں ) پہنچے ۔ ناظم صاحب نے استفسار کیا کہ کون سی گالی بکی تھی ۔ جواب ملا کہ بک کر نہیں سنا سکتا۔ ناظم صاحب نے کہا کہ پرچہ پر لکھ کر دے دو۔ ہم اپنا سر پکڑ کر رہ گئے۔ پہتیرا روکنے کی کوشش کی۔ قصہ مختصر ہماری تو اس پرچے کو پڑھنے کی ھمت نہ ہوئی اور ابھی تک ہمارے لئے یہ راز ہی ہے کہ وہ گالی کون سی تھی۔

]]>
By: محمد وارث http://urdu.adnanmasood.com/2010/04/%d8%a7%d8%b1%d8%af%d9%88-%d8%b2%d8%a8%d8%a7%d9%86-%d9%85%db%8c%da%ba-%da%af%d8%a7%d9%84%db%8c%d9%88%da%ba-%da%a9%db%92-%d8%a7%d8%b1%d8%aa%d9%82%d8%a7-%da%a9%d8%a7-%d9%85%d8%ae%d8%aa%d8%b5%d8%b1-%d8%aa/comment-page-1/#comment-40 Wed, 28 Apr 2010 07:36:39 +0000 http://urdu.adnanmasood.com/?p=116#comment-40 خوب 🙂
بقولِ یوسفی “گنتی، گالی اور گندہ لطیفہ اپنی مادری زبان میں ہی لطف دیتے ہیں۔” رہی پنجابی کی بات تو اس پر میاں محمد طفیل سابق امیرِ جماعت “اسلامی” کیا خوب فرما گئے ہیں کہ “پنجابی فقط گالیوں کی زبان ہے،” اسکی مزید تائید منٹو کے “ٹھنڈا گوشت” سے ہو سکتی ہے۔
🙂

]]>