نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
لیس منا من دعا الی عصبیۃ ولیس منا من قاتل عصبیۃ ولیس منا من مات علی عصبیۃ۔ رواہ ابوداؤد
جس نے عصبیت کی طرف دعوت دی وہ ہم میں سے نہیں،
جس نےعصبیت کے لیے جنگ کی وہ ہم میں سے نہیں،
جو عصبیت پر مرا وہ ہم میں سے نہیں ہے
آج روشنیوں کا شہر پھر لہو لہو ہے، لسانی بنیادوں پر تفریق پھیلانے والی سیاست کی وجہ سے ہمیں یہ دن پھر دیکھنا پڑ رہا ہے کہ کلمہ گو مسلمان اپنے کلمہ گوبھائی کا گلا کاٹ رہا ہے اور یہ اس وقت تک جاری رہے گا جب تک ہم رنگ و نسل و زبان کی بنیاد پر کی جانے والی تفریق کو رد کرتے ہوئے حجتہ الوداع پر دئے گئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس حکم کو اپنی اجتماعی زندگیوں کا نصب العین نہیں بنا لیتے۔
یایہا الناس ا لا ان ربکم واحد وان اباکم واحد الالافضل لعربی علی عجمی ولا لعجمی علی عربی ولا لأسود علی احمر ولا لأحمر علی اسود الا بالتقوی۔(مسند احمد)
اے لوگو!خبردارتمہارا رب ایک ہے اور تمہارا باپ ایک ہے خبر دار!کسی عربی کو عجمی پر یا عجمی کو عربی پر یا کالے کو سرخ پر اور نہ سرخ کو کالے پر کوئی فضیلت حاصل ہے سوائے تقویٰ کے
اللہ ہمارے حال پر رحم فرمائے۔ آمین
جس ملک میں ٦٢ سال سے عصبیت کی تعلیم دی جارہی ہو عصبیت پر سیاست کی جارہی ہو،جہاں اسلام کے نام پر گردنیں کاٹی جارہی ہوں کمزور پر ہر ظلم روا رکھاجارہا ہو ایک دوسرے کو واجب القتل کہا جارہا ہو وہاں خطبہ حجتہ الوداع اور آپکی اس تحریر کی کوئی اہمیت باقی نہیں رہ جاتی!
خوبصورت بات کہی ہے آپ نے
یہ ہمارے گناہوں کی سزا ہے جو مل رہی ہے
اللہ تعالی ہم سب کو عصبیت کے مرض اور نسل پرستوں کے شر سے محفوظ رکھے ۔۔ آمین۔
آمین
یہ ہے وہ اسلامیات جس کی ترویج وقت کی اہم ضرورت ہے۔
اللہ ہمارے حال پر اپنا خاص رحم فرمائے۔ آمین
آمین
ہمارے ملک میں قانون ،سزا اورجزا کا کوئی تصور نہیں ہے اسی لئے ایسے دردناک واقعات رونما ہوتے ہیں۔
ہمارا المیہ جہالت بھی ہے جو ذہنوں میں پاکیزہ دعوت کو گھسنے نہیں دیتی ہے اور عصبیت و قوم پرستی جیسی لعنت ہی ان ذہنوں میں با آسانی ڈیرے ڈال لیتی ہے۔
قوم پرستی کے حوالے سے اسلام کی تعلیمات کو عام کرنے کی ضرورت ہے۔ اس بارے میں اگر علمائے کرام اپنے خطبات جمعہ میں گفتگو کریں تو لوگوں کو ذہنوں کو اس غلاظت سے پاک کیا جا سکتا ہے۔
اللہ ہم پر رحم فرمائے۔
خدا ہم سب کو عصبیت اور قوم پرستی کی لعنت سے بچائے۔ آمین
Jazzak Allah
آپ حضرات کے تبصروں کا شکریہ