کسی غمگسار کی محنتوں کا یہ خوب میں نے صلہ دیا
کہ جو میرے غم میں گھلا کیا اسے میں نے دل سے بھلا دیا
جو جمال روئے حیات تھا، جو دلیل راہ نجات تھا
اسی راہبر کے نقوش پا کو مسافروں نے مٹا دیا
میں تیرے مزار کی جالیوں ہی کی مدحتوں میں مگن رہا
تیرے دشمنوں نے تیرے چمن میں خزاں کا جال بچھا دیا
تیرے حسن خلق کی اک رمق میری زندگی میں نہ مل سکی
میں اسی میں خوش ہوں کہ شہر کے دروبام کو تو سجا دیا
تیرے ثور و بدر کے باب کے میں ورق الٹ کے گزر گیا
مجھے صرف تیری حکایتوں کی روایتوں نے مزا دیا
کبھی اے عنایت کم نظر! تیرے دل میں یہ بھی کسک ہوئی
جو تبسم رخ زیست تھا اسے تیرے غم نے رلا دیا
جو جمال روئے حیات تھا، جو دلیل راہ نجات تھا
اسی راہبر کے نقوش پا کو مسافروں نے مٹا دیا
صلی اللہ علیہ وسلم
ہمیں تجدید وفا کرنی ہے ۔ اپنے اپ سے۔ اپنے مسلمان ہونے کے ناطے اپنے اسلامی اخلاق سے۔
با خدا خدا کا یھی ہے در ، نہیں اور کوئی مفر مکر
جو وہاں سے ہو یہیں آ کے ہو ، جو یہاں نہیں وہ وہاں نہیں
فنی لطافتوں کے ساتھ ساتھ سوچنے پر بھی مجبور کردیا۔ شاندار۔ خدا قبول کرے