عدنان مسعود کی سخن آرایاں۔ دروغ برگردن قاری

اندھا اعتقاد

گذشتہ شب صلوۃ القیام سے قبل ہماری مسجد میں والڑ سانچیز نےشہادت حق ادا کی۔ برادر والٹر نے ایمان کی اس حلاوت کو محسوس کیا جس کو ایک دہریہ اور نیچری نوعی اختلال خلقی پر منظبق کرتا , ہاے کمبخت تو نے پی ہی نہیں.

تمام مسلمانوں کی طرح میرا اپنے رب کی ربوبیت اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت پر یقین شعوری ہے، میں نے اپنے رب کو اس کی نشانیوں سےحق الیقین کے درجے میں پہچانا۔

لیکن اس ایمان کو کوئی موجودہ سائینسی آلہ نہیں ناپ سکتا، ان نشانیوں کی کوئی مقداری پیمایش یا کوانٹیٹیٹو میشر نہیں، وجود خداوندی کو کسی تھیورم سے پروف نہیں کیا جا سکتا، غیب پر ایمان کی حقانیت کا ثبوت کسی لیب میں ری پروڈیوس نہیں ہو سکا لیکن اس سے میرے اور کروڑوں مسلمانوں کے ایمان و ایقان میں بال برابر فرق نہیں آتا۔

اندھا اعتقاد ایک ثقیل اور ناپسندیدہ سی اصطلاح ہے لیکن اس کا کیا کہیں کہ ارتقا اور آدم کی عدم مصالحت کے باوجود خدا واحد پر ہمارے اس یقین کاملہ پر کوئی چوٹ نہیں پڑتی- فتنہ خلق القران ہو کہ صفت کے قدیم ہونے کا مسئلہ، محکمات اور متشابہات کی بحث ہو، حیات بعد الموت ہو کہ قطار اندر قطار ملائکہ کی آمد، ،سبع سماوات کا ذکر ہو یا اسرٰی کا سفر، یہ یقین اسی طرح واثق ہے جیسے آنکھ نے دیکھا ہو اور کانوں نے سنا ہو۔

اس ایمان کو کسی منطقی استدلال کی ضرورت نہیں، کسی ساینسی ثبوت کی حاجت نہیں، اس کو کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کا ڈر نہیں، مذہب کو افیون قرار دینے والے اور خدا کی موت کا اعلان کرنے والے انٹیلیکچوالز کا خوف نہیں،  یہ سمعنا و اطعانا پر قائم ہے، رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت اور آپ کے صادق و امین ہونے پر گواہ ہے، یہ ایمان توجیحات نہیں مانگتا، یہ یقین جانتا ہے کہ اگر الوہیت لیبارٹری میں ثابت ہو سکتی تو غیب کا پردہ نا رہتا، یہ ایمان حق کا گواہ ہے، یہ اندھا اعتقاد تمام بینائوں کی بنا ہے۔

لَآ اِلٰہَ اِلَّا وَحدَہُ لَا شَرِیکَ لَہُ المُلکُ وَلَہُ الحَمدُ وَ ھُوَ عَلٰی کُلِّ شَی ئِ قَدِیرُ

Share

10 Comments to اندھا اعتقاد

  1. August 10, 2011 at 10:49 am | Permalink

    تری آواز مکے اور مدینے

  2. August 10, 2011 at 11:15 am | Permalink

    بس ایسے سمجھیے کہ میرے خیالات کو آواز مل گئی۔۔۔۔۔۔۔ کچھ دن پہلے ہی بحث میں کسی نے کہا کہ خدا اور خدا کی قدرت، خدا کے تمام افعال پر کیسے شک کیا جا سکتا ہے تو میں نے کہا کہ یہ اس بات پر منحصر ہے کہ آپ خدا کو کیا سمجھ کر اعتراض کرتے ہیں۔ خوش رہیے۔

    • August 10, 2011 at 4:35 pm | Permalink

      بہت شکریہ۔
      وَمَا قَدَرُوا اللَّهَ حَقَّ قَدْرِه
      اور انہوں نے اللہ کی قدر نہ کی جیسا کہ اس کا حق تھا 39:67

  3. August 10, 2011 at 2:32 pm | Permalink

    اللہ تعالٰی آپ کے ایمان اور اعتقاد میں اضافہ فرمائے!
    ایک سوال عرض ہے :
    کیا دو اندھے اعتقادات کے مابین صحیح اور غلط کی تفریق ممکن ہے ؟

    • August 10, 2011 at 4:16 pm | Permalink

      آمين. بالمثل لك.
      محترم، صحیح اور غلط کی تفریق تو اس کی ہدایت پر ہے جس ذات نے آزر کے بت کدے سے دین حنیف کے متلاشی کو حق کی راہ دکھائی۔
      من یھده الله فلا مضل لھ ومن یضلل فلا ھادي لھ

  4. August 10, 2011 at 11:55 pm | Permalink

    جو فطرت کے زیادہ نزدیک ہے
    ہندو ازم
    ‘ کروڑں ذیلی خدا، پانی کا سفر ممنوع’ بیوہ کا ستی ہونا/دوسری شادی نہ کرنا’ چھوت چھات’ قابل نفرت مذہبی طبقاتی انسانی تقسیم
    عیساییت
    ، تثلیث’ طلاق پر پابندی’ دوسری شادی ممنوع’
    تمام عبادات اختیاری
    نن بننا’ شادی نہ کرنا افضل جاننا
    “اور ہاں ایک “خاصے کی چیز
    http://www.thehistoryblog.com/archives/4696
    اس میں موجود “فلو چارٹ” کو دھیان سے دیکھیں اور مسامان ہونے پر خدا کا شکر ادا کریں
    یہودیت
    سب سے افضل ہونے کا تصور عزاب نہ یا ہلکا ہونے کا تصور
    مزید
    http://www.bbc.co.uk/urdu/world/2010/07/100719_row_who_is_jew.shtml
    وغیرہ

  5. August 11, 2011 at 1:13 am | Permalink

    ایک وضاحت ، فطرت سے قریب ہونے سے مراد
    فطرت سے قریب ترمعاشرتی قوانین

  6. kamran masood's Gravatar kamran masood
    August 11, 2011 at 7:40 pm | Permalink

    mashaAllah, buhat acha likha hey, Allah taala aap k yaqin, iman aur jazbey main izafa fermayey. aameen

  7. August 21, 2011 at 7:16 am | Permalink

    har jagah ke apne taor tareeqe haiN janaab. aap ne jis taalluq se likha hai woh kaafi achchha pahloo hai, aor baja taor par qabile-taareef bhi. lekin Amreeki samaaj meiN kai aisi cheezeN qaabile-qubool haiN jo aap apne samaaj meiN bardasht na karsakeNge. kya aap is ke saath un ke liye bhi taiyaar haiN?
    Sir, it comes as a package, you cannot pick and choose.

  1. By on August 11, 2011 at 2:10 pm

Leave a Reply to عمر احمد بنگش

You can use these HTML tags and attributes: <a href="" title=""> <abbr title=""> <acronym title=""> <b> <blockquote cite=""> <cite> <code> <del datetime=""> <em> <i> <q cite=""> <s> <strike> <strong>