عدنان مسعود کی سخن آرایاں۔ دروغ برگردن قاری

!دوروست ترک

یہ واقعہ ہمارے ساتھ تقریبا ایک ماہ پہلے استنبول میں پیش آیا، جب سے ہم دوستوں کو سنا کر انہیں‌ بور کر رہے ہیں، اب آپ قارئین کی دلچسپی کے لئے بلاگ کی نظر کرتے ہیں۔

سلطان احمد کا‌ ضلع استنبول کے انتالیس اضلاع میں سے ایک ہے۔ مشہور زمانہ نیلی مسجد جامع سلطان احمد، کلیسہ آیاصوفیہ اور توپ کاپی کا عجائب گھراسی ضلع کا حصہ ہیں۔ ہمارے ترک دوستوں نے مشورہ دیا تھا کہ اپنے قیام کے دوران رہائش سلطان احمد میں رکھنا تاکہ سفر میں‌وقت ضائع نا ہو، یہ مشورہ بڑا کارآمد ثابت ہوا اور ہم نے چار روز میں سلطان احمد کی بڑی خاک چھانی۔

اس سفر کا تذکرہ تو کبھی اور سہی، اہم بات یہاں یہ تھی کہ ہم جس اپارٹمنٹ میں بمعہ اہل و عیال ٹھرے، وہ کوچک یعنی چھوٹی آیاصوفیہ نامی مسجد کے بلکل برابر میں‌ تھا۔ ایرولواپارٹمنٹ کمپلکس کے نگہبان روحان اور اس کے ایک ساتھی نے بڑی گرمجوشی سے ہمارا استقبال کیا اور ہمیں ہمارے اپارٹمنٹ کی چابی تھما دی اور ہمارے اصرار کے باوجود سامان گاڑی سے اتار کر اندر پہنچایا۔ روایتی ترکی گرمجوشی، مہمان نوازی اور بچوں سے ترکوں کے خصوصی لگاو کا مشاہدہ ہم نے پورے سفر کے دوران کیا۔ اس حسن سلوک سے ہم سب خاصے متاثر ہوئے۔

 

خیر، جب جانے کا وقت قریب آیا اور ہم نے اپنے الیکٹرانک گیجٹ سمیٹنا شروع کئے تواہلیہ کو تحفتا دیا ہوا آی پاڈ ٹچ، جو اس وقت ہمارے استعمال میں‌ تھا، شومئی قسمت سے اپارٹمنٹ میں‌ رہ گیا۔ یہ عقدہ کراچی پہنچ کر کھلا کہ ہم آئی پاڈ وہیں بھول آئے ہیں۔ اس ڈوائس کی قیمت اس اپارٹمنٹ میں ہمارے چار روزہ قیام کے کرائے سے زیادہ تھی اور ہمیں یقین واثق تھا کہ کہ جس نے بھی آئ پاڈ کو پڑا پایا، وہ کسی صورت اسے واپس نہیں کرئے گا۔ صلواتیں سننے کے لئے تیار ہم نے اس ڈوائس کے نقصان پر اناللہ پڑھی ہی تھی کی ایک ای میل وصول ہوئی۔

آپ اپنا فون اپارٹمنٹ میں‌بھول گئے ہیں، آکر لے جائیں، آپکی امانت ہمارے یہاں محفوظ ہے۔ روحان از ایرولو اپارٹ

اس پر آشوب دور میں ایمانداری کے اس نادر مظاہرے پر بڑی دلی مسرت ہوئی ۔ ہم نے انہیں‌ جواب دیا کہ انشاللہ ہم ایک ماہ بعد آ کر اپنی امانت لے جائیں گے۔ تقریبا ایک ماہ بعد جب ہمارا دوبارہ استنبول جانا ہوا تو ہم نے صبح سویرے اپارٹمنٹ کا چکر لگایا اور روحان کے ساتھی نے فورا ہی ہمیں‌ ہمارا آئی پوڈ لا دیا۔ اس کی فارمیٹنگ اور ڈیفالٹ زبان کو مشرف با ترکی کرنے کے علاوہ اور کوئی خاص تبدیلی نہ تھی۔  ہم نے اپنے میزبان کا تہ دل سے شکریہ ادا کیا اور اپنی راہ لی۔

جب آپ نیلی مسجد سے نکلنے لگتے ہیں تو باہر جانے کے دروازے پر یہ بڑا طغرہ نظر آتا ہے۔ ترکوں کے قول و عمل میں اس کا بڑا ہاتھ دکھائی دیا۔ الکاسب حبیب اللہ۔


Share

6 Comments to !دوروست ترک

  1. December 16, 2011 at 11:50 pm | Permalink

    بہت خوب بھائی
    دنیا میں اچھے انسان ابھی بہت ہیں

  2. December 17, 2011 at 1:14 am | Permalink

    کمال ایمانداری ہے بھئی۔ ادھر اپنے ہاں تو یہ کمیاب تر ہوتا جا رہا ہے۔

  3. December 17, 2011 at 8:12 am | Permalink

    محترم عدنان مسعود صاحب۔
    یہ واقعہ جتنا سنانے میں پھیکا ہے، اس سے کئ گنا زیادہ پڑھنے میں ہے ۔۔۔

  4. December 18, 2011 at 2:16 am | Permalink

    واقعی آج کے دور میں بڑی بات ہے۔ ویسے یہ تو آپ جانتے ہی ہونگے کہ اسے ریموٹ لاک کیا جا سکتا ہے اور شائد وائپ بھی۔
    🙂

  5. December 19, 2011 at 10:36 am | Permalink

    یاسر علی اور شفقت صاحب، شکریہ۔ ایسے واقعات کے بعد انسان کی فطری اچھائی پر یقین پختہ ہوتا جاتا ہے۔

    برادرم منصور، بات تو سچ ہے مگر بات ہے رسوائی کی 🙂 کچھ موبائل چھننے کے واقعات کا تڑکا لگا کر اس کو مزید دلچسپ بنایا جاسکتا تھا لیکن وہ کیا کہتے ہیں کہ دھول دھپا اس سراپا ناز کا شیوہ نہیں۔

    محترمی فیصل، مجھے علم نہیں تھا کہ آئی پاڈ ٹچ کو ریموٹ لاک یا وایپ کیا جاسکتا ہے۔ بلیک بیری کے بارے میں‌بہرحال یہ تجربہ رہا ہے۔

  6. December 22, 2011 at 7:05 pm | Permalink

    جناب اچھے برے لوگ ہرجگہ اور ہر دور میں موجود رہے ہیں اور رہیں گے اسلیے اچھے برے ایک یا دو واقعات سے کسی جگہ، ملک یا شہر کو جانچا نہیں جاسکتا جب تک آپ وہاں ایک مناسب وقت نا گزار لیں۔
    بلیک بیری تو جس کو ملتا وہ آپ کو گھر واپس کرکے جاتا
    🙂

Leave a Reply

You can use these HTML tags and attributes: <a href="" title=""> <abbr title=""> <acronym title=""> <b> <blockquote cite=""> <cite> <code> <del datetime=""> <em> <i> <q cite=""> <s> <strike> <strong>