عدنان مسعود کی سخن آرایاں۔ دروغ برگردن قاری

سوپا کا سیاپا

جیت گیا انٹرنیٹ، اور ہار گیا سوپا کا کالا قانون۔

اچھی خبر ہے کہ ذرائع ابلاغ کی طاقنتور لابی کے سامنےایک عام آدمی اور انٹرنیٹ کی آزاد معیشیت کی جیت ہوئ یا ہمیں ایسا لگا کیونکہ کنسپریسی تھیورسٹ تو اس میں بھی اپنی ہی چت اور اپنی ہی پٹ کا قانون ضرور لاگو کریں گے۔

سوپا کا قانون کیا تھا، مختصرا سوپا اور پیپا دونوں بظاہر تو آنلاین پایریسی  کے خلاف بنائے ہوئے قوانین ہیں لیکن ان کی پہنچ عمومی شہری آزادیوں تک ہوتی ہے، اسکے علاوہ ان انٹرنیٹ کمپنیوں کو جو لوگوں کا مہیا کیا ہوا مواد آنلاین رکھتی ہیں ان کو بھی کسی چوری کیے مواد کے شائع ہونے پر پابندی کا سامنا کرنا پڑتا۔ اسی وجہ سے ریڈیٹ، وکیپیڈیا، یوٹیوب، گوگل، وایرڈ وغیرہ نے اسکے خلاف سخت مہم چلائ اور بایکاٹ کیا۔

 ذرائع ابلاغ اور مواد کی فراہمی کے ادارے یا  ‘ کنٹنٹ پروایڈر’ ضرور سوپا ۲۔۰ کی کوشش کریں گے، پر دیکھتے ہیں زور کتنا بازو قاتل میں ہے۔

Share

Leave a Reply

You can use these HTML tags and attributes: <a href="" title=""> <abbr title=""> <acronym title=""> <b> <blockquote cite=""> <cite> <code> <del datetime=""> <em> <i> <q cite=""> <s> <strike> <strong>