عدنان مسعود کی سخن آرایاں۔ دروغ برگردن قاری

سیاہ، سفید اور سرمئی

کچھ خبریں سیاہ ہوتی ہیں، کچھ سفید اور کچھ سرمئی

کچھ مقامات پر قاری ان رنگوں کے وابسته بطرز تفکر شخصی ہونے پر اصرار کرسکتا ہے۔ لیکن ہر جگہ ایسا نہیں ہوتا۔

شام خون آشام سیاہ ہے، لیکن روس و چین کی نگاہوں سے اوجھل، انکا ویٹو مغرب کے ہسٹیریا کو مہمیز دیتا ہے۔ سچائ دو رنگی نہیں ہوتی،مگر مفادات میں قوس و قزح کے رنگ  بہت بکھرے ہیں۔

کیونکہ اگر لہو کا رنگ ہی تاریکی شب سے نمود سحر کا علمبردار ہوتا تو وہ فلسطینی ریاست کا وعدہ ویٹو نا ہوتا، آج یہ بساط پلٹی ہے تو کون جانے سچائیوں کا کیا رنگ ہوتا ہے۔

افغان کیس بھی واضع ہے کہ معصوم نہتے شہریوں، عورتوں اور بچوں کے خون سے زمیں کو رنگ دینا دامن انسانیت پر ایک سیاہ دھبہ ہے۔

تاریخ کہتی ہے کہ جب کسی قوم کے دامن پر لگے دھبے، زیادہ سیاہ ہوتے چلے جایا کریں کہ اس دامن کی سفیدی سرمئی ہوتی جاے تو ایسی اقوام مٹ جایا کرتی ہیں۔

بأى ذنب قتلت!

Share

4 Comments to سیاہ، سفید اور سرمئی

  1. February 13, 2012 at 11:27 am | Permalink

    سچ فرمایا

  2. February 13, 2012 at 11:33 am | Permalink

    خوب فرمایا قبلہ

  3. February 13, 2012 at 7:54 pm | Permalink

    میرا خیال یہ ہے کہ شام روس اور چین کی آنکھوں سے اوجھل نہیں اور نا ہی چین یا روس کے لیے سرمئی ہے بلکہ شام کا سیاہ روس اور چین کے سیاہ جیسا ہی ہے چناچہ دونوں چاہتے ہیں کہ اس سیاہ کو سرمئی سمجھا جائے۔۔ ہمیں البتہ بغلیں بجانے میں بڑی احتیاط کی ضرورت ہے ۔۔

  4. February 13, 2012 at 9:08 pm | Permalink

    تاريخ پر نظر ڈالی جائے تو ايسے حقائق ملتے ہيں جو ميرے ہموطن قبول نہيں کريں گے البتہ سيخ پا ہو سکتے ہيں ۔ شام کی حکومت ہی ہے جس نے ماضی مين لبنان ميں مسلمانوں کو انتہاء پسند عيسائيوں جنہيں فلينجسٹ کہا جاتا ہے کے ساتھ مل کر بے دريغ شہيد کيا تھا ۔ شام کی افواج مسلمان فلسطينی فدائين کے قتلِ ميں بھی شامل تھيں ۔ ميں اُسی شامی حکومت کی بات کر رہا ہوں جس کے ساتھ ہمارے قائدِ عوام کی گہری دوستی تھی ۔ کيا ہم سايوں کے پيچھے ہی بھاگتے رہين گے ؟

Leave a Reply to راشد کامران

You can use these HTML tags and attributes: <a href="" title=""> <abbr title=""> <acronym title=""> <b> <blockquote cite=""> <cite> <code> <del datetime=""> <em> <i> <q cite=""> <s> <strike> <strong>