عدنان مسعود کی سخن آرایاں۔ دروغ برگردن قاری

لاکھ مسمار کیے جائیں از سلیم کوثر

لاکھ مسمار کیے جائیں زمانے والے
آہی جاتے ہیں نیا شہر بسانے والے

اس کی زد پر وہ کبھی خود بھی تو آسکتے ہیں
یہ کہاں جانتے ہیں آگ لگانے والے

اب تو ساون میں بھی بارود برستا ہے
اب وہ موسم نہیں بارش میں نہانے والے

سر سے جاتا ہی نہیں‌وعدہء فروا کا جنوں
مر گئے عدل کی زنجیر ہلانے والے

ہم نہ کہتے تھے تجھے، وقت بہت ظالم ہے
کیا ہوئے اب وہ ترے ناز اٹھانے والے

سائے میں بیٹھی ہوئی نسل کو معلوم نہیں‌
دُھوپ کی نذر ہوئے پیٹر لگانے والے

گھر میں دیواریں ہیں اور صحن میں آنکھیں ہیں‌سلیم
اتنے آزاد نہیں وعدہ نبھانے والے

Share

4 Comments to لاکھ مسمار کیے جائیں از سلیم کوثر

  1. February 24, 2012 at 3:30 am | Permalink

    سلیم کوثر پاکستانی زندہ شاعروں میں سے میرے پسنیدیدہ شاعر ہیں۔
    بہت عمدہ شاعری کرنے کے باوجود کم لوگ ہی ان سے واقف ہیں اور نا ہی ان کی کتب مارکیٹ میں آسانی سے ملتی ہیں۔
    بہت عمدہ غزل
    اچھی چیزیں یاد دلانے کا شکریہ

  2. February 24, 2012 at 10:37 pm | Permalink

    واہ واہ واہ، کیا خوبصورت غزل ہے۔ بہت شکریہ جناب پیشکش کیلیے۔

  3. March 27, 2012 at 2:42 am | Permalink

    اب تو ساون میں بھی بارود برستا ہے
    اب وہ موسم نہیں بارش میں نہانے والے

  4. March 27, 2012 at 2:56 am | Permalink

    فونٹ اگر نستعلیق ہو تو آپ کا بلاگ مزید قاری دوست ہو جائے گا

Leave a Reply to راجہ اکرام

You can use these HTML tags and attributes: <a href="" title=""> <abbr title=""> <acronym title=""> <b> <blockquote cite=""> <cite> <code> <del datetime=""> <em> <i> <q cite=""> <s> <strike> <strong>