Comments on: مغالطے مبالغے۔ ایک اسم با مسمی کتاب http://urdu.adnanmasood.com/2012/02/%d9%85%d8%ba%d8%a7%d9%84%d8%b7%db%92-%d9%85%d8%a8%d8%a7%d9%84%d8%ba%db%92%db%94-%d8%a7%db%8c%da%a9-%d8%a7%d8%b3%d9%85-%d8%a8%d8%a7-%d9%85%d8%b3%d9%85%db%8c-%da%a9%d8%aa%d8%a7%d8%a8/?utm_source=rss&utm_medium=rss&utm_campaign=%25d9%2585%25d8%25ba%25d8%25a7%25d9%2584%25d8%25b7%25db%2592-%25d9%2585%25d8%25a8%25d8%25a7%25d9%2584%25d8%25ba%25db%2592%25db%2594-%25d8%25a7%25db%258c%25da%25a9-%25d8%25a7%25d8%25b3%25d9%2585-%25d8%25a8%25d8%25a7-%25d9%2585%25d8%25b3%25d9%2585%25db%258c-%25da%25a9%25d8%25aa%25d8%25a7%25d8%25a8 عدنان مسعود کی سخن آرایاں۔ دروغ برگردن قاری Sat, 11 Feb 2012 16:47:42 +0000 hourly 1 By: جعفر http://urdu.adnanmasood.com/2012/02/%d9%85%d8%ba%d8%a7%d9%84%d8%b7%db%92-%d9%85%d8%a8%d8%a7%d9%84%d8%ba%db%92%db%94-%d8%a7%db%8c%da%a9-%d8%a7%d8%b3%d9%85-%d8%a8%d8%a7-%d9%85%d8%b3%d9%85%db%8c-%da%a9%d8%aa%d8%a7%d8%a8/comment-page-1/#comment-1474 Sat, 11 Feb 2012 16:47:42 +0000 http://urdu.adnanmasood.com/?p=843#comment-1474 تہذیبی نرگسیت کے اتنے باجے بجائے گئے تھے کہ میرے جیسے بندے کو بھی پڑھنے پر مجبور ہونا پڑا۔
اس کتاب کے لیے “نرگسیت” کے لفظ سے زیادہ اور کوئی لفظ موزوں نہیں ہوسکتا تھا۔ حوالے کے لیے ملاحظہ ہو، کوئی بھی پنجابی سٹیج ڈرامہ۔۔۔
ایک تلخ حقیقت یہ ہے کہ مبارک حیدر کے طبقہ فکر کی اکثریت شیعہ اور مرزائی حضرات پر مشتمل ہے۔ یہ ایک ایسا سچ ہے جسے ہر کوئی جاننے کے باوجود، کہنے سے ہچکچاتا ہے۔ یہ احباب جتنا چاہیں لبرل ازم اور آزادی فکر کا دعوی کریں ان کا نشانہ صرف اور صرف مودودی اور ان کی فکر ہوتی ہے۔ میں اپنے ذاتی تجربے سے جانتا ہوں کہ یہ احباب دس محرم اور خدام احمدیہ کے سالانہ جلسوں میں کیسے ماتم کرتے اور “خلیفہ وقت” کے قدموں میں بیٹھے ہوتے ہیں۔ ساری روشن خیالی اور سیکولرازم انہوں نے جماعتیوں کے لیے بچاکے رکھا ہوتا ہے۔
وما علینا الا البلاغ

]]>
By: ڈاکٹر جواد احمد خان http://urdu.adnanmasood.com/2012/02/%d9%85%d8%ba%d8%a7%d9%84%d8%b7%db%92-%d9%85%d8%a8%d8%a7%d9%84%d8%ba%db%92%db%94-%d8%a7%db%8c%da%a9-%d8%a7%d8%b3%d9%85-%d8%a8%d8%a7-%d9%85%d8%b3%d9%85%db%8c-%da%a9%d8%aa%d8%a7%d8%a8/comment-page-1/#comment-1473 Sat, 11 Feb 2012 09:56:40 +0000 http://urdu.adnanmasood.com/?p=843#comment-1473 بہت عمدہ۔۔۔ خاص طور پر آپکا جواب پڑھنے کے لائق ہے جو آپ نے تہزیبی نرگسیت کے رد میں لکھا ہے۔
عجیب بات یہ ہے کہ تشکیک اور نام نہاد تحقیق والوں کے پاس صرف طعنہ زنی اور مخصوص گھسے پٹے جملوں کی گردان کے سوا کچھ نہیں ہے۔
مغربی جمہوریتیں کتنی جمہوری اور انصاف پسند ہیں اسکا اندازہ ہر مسلمان کو بخوبی ہے۔ بدتریں جھوٹ اور دھوکہ دہی ان لوگوں کا شعار ہے۔ اسکی ایک مثال عراق پر حملہ اور اس ضمن میں ٹونی بلیر کے دعوے اور بعد میں کسی بھی قسم کے مواخذے کے بغیر اسکی حکومت سے با عزت رخصتی ان کی دھوکہ دہی کی ایک بڑی مثال ہے۔ ان جمہوریتوں میں بھی کچھ چیزوں کو وہی حیثیت حاصل ہے جو شریعت کو اسلام میں ہے۔ جب یہ جمہوریتیں اپنے نصاب میں ڈارونازم کو پڑھاتی ہیں تو کیا لوگوں کی مرضی معلوم کرکے پڑھاتی ہیں؟
جب یہ جمہوریتں اپنی درسگاہوں میں فری سیکس کو رواج دیتی ہیں تو کیا بچوں کے والدین سے پوچھتی ہیں ؟
اسرائیل کے تحفظ اور فلسطینیوں پر مظالم کے ضمن میں انکے معاشرے جس طرح اپنے ہی بنیادی اصولوں سے روگردانی کر رہے وہ بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔
حجاب کے مسئلہ پرانکی منافقت بھی ان اصولوں کی سچائی پر ایک سوالیہ نشان ہیں۔
جناب والا جس طرح دین میں بہت ساری چیزیں ناقابل ترمیم ہیں اسی طرح مغربی جمہوریت میں بھی کچھ چیزیں ناقابل ترمیم اور ناقابل بحث ہیں۔ فرق صرف یہ ہے کہ ہمارا لبرل طبقہ یہ چیزیں دیکھنا ہی نہیں چاہتا

]]>
By: عنیقہ ناز http://urdu.adnanmasood.com/2012/02/%d9%85%d8%ba%d8%a7%d9%84%d8%b7%db%92-%d9%85%d8%a8%d8%a7%d9%84%d8%ba%db%92%db%94-%d8%a7%db%8c%da%a9-%d8%a7%d8%b3%d9%85-%d8%a8%d8%a7-%d9%85%d8%b3%d9%85%db%8c-%da%a9%d8%aa%d8%a7%d8%a8/comment-page-1/#comment-1471 Sat, 11 Feb 2012 07:56:46 +0000 http://urdu.adnanmasood.com/?p=843#comment-1471 میں نے یہ کتاب نہیں پڑھی ہے ابھی تک۔ آپ نے یہ اچھا کیا کہ قاری کو بتا دیا کہ آپ مبراک ساحب کے بنیادی
نظریات سے متفق نہیں۔
یہ تحریر بھی خاصی طویل ہو گئ ہو گئ کیا ہی اچھا ہوتا کہ آپ مودوددی صاحب اور دیگران کے جمہوریت کے بارے میں جورائے ہے اسے الگ رکھا جائے۔ یہ ایک خاصی طویل بحث ہو سکتی ہے اسلامی معاشروں میں جہوریت کیوں نہیں پنپنے پاتی۔ لیکن اسے مختصر کر کے یوں کہا جا سکتا کہ اسلام کو استعمال کرتے ہوئے باشندگان کی نفسیات ایسی بنا دی جاتیء ہے کہ وہ بندوں کو بھی خدا مان لیتے ہیں پھر جیسا کہ خدا کی روایت ہے جسے چاہا نواز دیا اور جسے چاہا نہیں نوازا یہ بڑے کرم کے ہیں فیصلے یہ بڑے نصیب کی بات ہے۔ لوگ اپنے زمینی خداءووں کے ہر اچھے برے فیصلے کو اسی طرح تسلیم کرتے ہیں۔ اس سلسلے میں ْرآن کریم کی ایک آِت بھی جس کا ترجمہ مجھے اس وقت صحیح سے یاد نہیں آرہا کہ خدا، رسول کے بعد حاکم کی اطعت واجب ہے۔
بات یہ ہے دنیا کی تاریخ اب تک جمہوری نظام حکومت سے زیادہ بہتر نتائج کسی کے پاس نہیں ہیں۔ خاص طور ایک ایسا معاشرہ صنعتی انقلاب سے دو چار ہو چکا ہو اسکے لئے ابھی تک اس سے بہتر نظام نہیں لایا جا سکا۔ یہ وضاحت میں نے اس لئے کر دی کہ کہیں پھر آپ قباءلی طرز حکومت کے گن نہا گانے لگیں۔ یا خلافت راشدہ کہ جو اس آزاد سات ارب سے زائد آبادی والی د دنیا میں اب دیوانے کی بڑ کے سوا کوئ حیثت نہیں رکھتی۔
پاکستان کے بارے میں مصنف نے کچھ غلط تو نہیں کہامیں جب آسٹریلیا پہنچی تو پتہ چلا کہ آسٹرلیلین پاکستان کی صرف ایک چیز سے واقف ہیں اور وہ ہے عمران خان۔ اس لئے آسٹریلیا میں بھی لوگوں کو کرکٹ کا جون ہے۔ اسکے علاوہ پاکستان کی کوئ مثبت حیثیت آپ بتا دیجئیے۔ یہ ہم جانتے ہیں کہ سب سے زیادہ آسانی سے پاکستان میں خود کش حملہ آور مل سکتے ہیں، اسلحہ مل سکتا ہے، ہیروئیبن مل سکتی ہے۔ سب سے زیادہ آسانی سے لوگوں کا یک گروہ خواتین کو برہنہ کر کے گلیوں میں پھرا سکتا ہے۔ سب سے زیادہ آسانی سے کسی بچی کو زنا کا نشانہ بنا کر قتل کر کے کہیں بھی پھینکا جا سکتا ہے۔ سب سے زیادہ آسانی سے کوئ بھی مرد چاہے خود کوئ اوباش ہی کیوں نہ ہو خواتن کو پردے کی نصیبحت کر سکتا ہے۔ یہی نہیں سب سے زیادہ آسانی سے دنیا کا سب سے زیادہ مطلوب مجرم سیکیوریٹی ایجنسیز کے بھنو تلے آرام سے رہ سکتا ہے اور سب سے زیادہ آسانی سے ایک دن اپنے دشمن کے ہاتھوں مارا جاتا ہے۔
ان سب آسانیوں سے کس کافر کو انکار ہے بات یہ ہے کہ اس می سے کوئ بھی آسانی ہمارے کسی کام کی نہیں اور نہ
انہیں کسی طور مثبت کہا جا سکتا ہے۔

]]>