عدنان مسعود کی سخن آرایاں۔ دروغ برگردن قاری

کولیٹز کنجیکچر، ابن عربی اور وحدت الوجود

مطالعہ کتب ہاے مقالہ جات و فصوص الحکم از ابن عربی و متحرک الگارتھمز کی روز و شب تفکیر سے درج زیل تھیورم عدم سے وجود میں آیا ۔ شائد ادراک محاورہ جات اہل تصوف و حسابی تکنیکی استعداد کے بغیر استفادہ ممکن نا ہو۔

اس امر کلی موجود خارجی کا وجود ترتیب اثر میں محتاج ہے اور  موجود خارجی امر کلی کا تعقل و فہم میں محتاج ہے۔ اسی بنا پراسرار خودی میں پیہم ہے کہ دوی کے مماثل  کو بریدہ علی النصف کرو

f(n) = n/2

 اور تثلیث پر اضافہ واحد کہ یہ ممتنع بالذات و ممکن بالذات بنا اور یہی اس کا اقتضا ہے

f(n) = 3n + 1

 اب ہر شے کا ٹھکانا عددی برتری سے سوا وحدت یکتا ہی ہے کہ ہر عدد کا مقصود و مطلوب واحد

۱

۱

۲

۲, ۱

۳

۳, ۵, ۸, ۴, ۲, ۱

۴

۴, ۲, ۱

۵

۵, ۸, ۴, ۲, ۱

۶

۶, ۳, ۵, ۸, ۴, ۲, ۱

۷

۷, ۱۱, ۱۷, ۲۶, ۱۳, ۲۰, ۱۰, ۵, ۸, ۴, ۲, ۱
فقیر عدد بڑھا اور ترتیب اعیان میں ظہور دیکھ،

۱۳ -> ۴۰ -> ۲۰ -> ۱۰ -> ۵ -> ۱۶ -> ۸ -> ۴ -> ۲ -> ۱

تیری بساط کیا ہے کہ موجودات خارجہ سے ذوات واعمان خارجیہ ہیں، واحد ہی واحد ہے۔

 ۶, ۳, ۱۰, ۵, ۱۶, ۸, ۴, ۲, ۱.

۱۱, ۳۴, ۱۷, ۵۲, ۲۶, ۱۳, ۴۰, ۲۰, ۱۰, ۵, ۱۶, ۸, ۴, ۲, ۱

اس کلیے میں میں نے صرف ان حکمتوں پر اقتصار و انحصار کیا ہے جو فصوص علمیہ و یادگیری مشین و واستخراج البيانات پر مبنی و محدود و متعین ہیں۔ جو مقدر تھا اس کی بجاآوری کی اور جو حد معین تھی وہیں ٹہر گیا۔ اگر میں اثبات قضیه  چاہتا بھی تو اس کی استطاعت و طاقت نہ ہوتی کیونکہ اس وقت عالم کا اقتضا مانع ہوتا ہے۔

Share

2 Comments to کولیٹز کنجیکچر، ابن عربی اور وحدت الوجود

  1. February 24, 2012 at 8:15 pm | Permalink

    جناب اگر کچھ علامات سکوت بھی شامل تحریر کرلی جائیں تو قارئین کو یہ مقدمہ و کلیہ سمجھنے میں آسانی ہو۔ اب معاملہ یہ ہے کہ امر موجود کلی سے یہ سمجھنا
    محال ہے کہ موجود امر کا لاحقہ ہے یا کلی کا سابقہ یا محض کُل۔
    جا، مت آ
    جامت، آ
    والی صورتحال ہے

  2. February 24, 2012 at 8:51 pm | Permalink

    قبلہ عدنان صاحب
    معاملات تصوف و ہندسہ کچھ پہلے ہی چیستاں ہوتے ہیں کچھ آپ کے زبان و بیاں نے اور مہمل بنا دیا 🙂 ۔
    مولانا ابوالکلام یاد آتے ہیں ۔ جب وہ وزیر تعلیم تھے تو ان کے حضور ان کے انتخابی حلقے سے ایک دہقانی وفد اپنے زراعتی مسائل کے حل کے لیئے حکومتی امداد کا طالب ، حاضر ہوا ۔ مولا نا نے بارش کا حال پوچھا تو انہوں نے اثبات میں جواب دیا ۔ مولانا نے حسب معمول اپنی فصیح و بلیغ نثر میں بارش کے فیوض و برکات کا ذکر کرنا شروع کر دیا ۔
    نثر کی تاب نہ لا کر وفد کا لیڈر اپنے ساتھیوں سے بولا
    چلو بھائیو ، پھر کسی وقت آئیں گے ۔ اس وقت مولانا اپنی مذہبی زبان میں عبادت کر رہے ہیں ۔

Leave a Reply to راشد کامران

You can use these HTML tags and attributes: <a href="" title=""> <abbr title=""> <acronym title=""> <b> <blockquote cite=""> <cite> <code> <del datetime=""> <em> <i> <q cite=""> <s> <strike> <strong>