عدنان مسعود کی سخن آرایاں۔ دروغ برگردن قاری

آئنسٹائن کا منطقی معما

البرٹ آئنسٹائن سے منسوب اس منطقی معمے کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اسے دنیا کے صرف دو فیصد لوگ ہی حل کرسکتے ہیں۔ دروغ برگردن راوی۔ اس کے حل کے لیے کاغذ اور قلم درکار ہوگا، ذرا ذہن آزمائیں۔

پچھلے منطقی معمے کی طرح اس معمے میں بھی کوئ  چالاکی کی بات نہیں، صرف منطقی استدلال کی ضرورت ہے۔

 ایک گلی میں مختلف رنگوں کے پانچ  گھر ہیں۔

ان گھروں میں مختلف قومیتوں کے لوگ رہتے ہیں

 ان پانچ میں سے ہر فرد جداگانہ تشخص کا مالک ہے۔ مختلف قسم کا مشروب پیتا ہے، سگریٹ کا مختلف برانڈ استعمال کرتا ہے اور مختلف قسم کا پالتو جانور رکھتا ہے

آپ سے سوال یہ ہے کہ مچھلی کا مالک کون ہے۔

 اشارے

برطانوی سرخ گھر میں رہتا ہے

سویڈش شخص نے پالتو جانوروں کے طور پر کتوں کو رکھا ہوا ہے۔

ڈنمارک کا شہری چاے کو مشروب کے لیے استعمال کرتا ہے۔

ہرے رنگ کا گھر سفید گھر کے بلکل ساتھ اس کی بایں جانب واقع ہے

 ہرے گھر میں رہنے والے کو کافی پسند ہے

جو شخص گولڈلیف سگریٹ پیتا ہے اس نے پرندے پالے ہوے ہیں

پیلے گھر کا مالک ڈنہل نامی سگریٹ پیتا ہے

درمیان میں واقع گھر میں رہنے والا شخص دودھ پینے کا شوقین ہے۔

ناروے کا باشندہ پہلے گھر میں رہتا ہے

جو شخص کیپسٹن سگریٹ پیتا ہے وہ اس شخص کے برابر میں رہتا ہے جس کے پاس پالتو بلیاں ہیں

 گھوڑے پالنے والا ڈنہل سگریٹ پینے والا کا بالکل ساتھ والا ہمسایہ ہے

جو شخص مارلبرو سگریٹ پیتا ہے اسے روح افزا بہت پسند ہے

جرمن کو گولڈ فلیک سگریٹ پینا پسند ہے۔

ناروے کا شہری نیلے گھر کے برابر میں رہتا ہے۔

 کیپسٹن پینے والے کا پڑوسی پانی کو بہترین مشروب گردانتا ہے

Share

7 Comments to آئنسٹائن کا منطقی معما

  1. March 8, 2012 at 11:34 pm | Permalink

    آپ نے اس معمے کے لیے وکی پیڈیا کے جس مضمون کا ربط دیا ہے، اس میں لکھی ٹیبل بنانے کی ترکیب کو استعمال کرتے ہوئے میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ مچھلی کا مالک جرمن ہے۔

    ٹیبل یہ رہا۔۔۔


    ۱۔ ۲۔ ۳۔ ۴۔ ۵۔
    گھر کا رنگ پیلا نیلا سرخ سفید ہرا
    پالتو جانور بلیاں گھوڑے پرندے کتے مچھلی
    مشروب پانی چائے دودھ روح افزا کافی
    سگریٹ ڈنہل کیپسٹن گولڈ لیف مارلبرو گولڈ فلیک
    قومیت نارویجن ڈینش برطانوی سویڈش جرمن

    آج دفتر میں دن کافی بور گزر رہا تھا، آپ کے اس معمے کی وجہ سے سوا گھنٹہ گزرنے کا پتہ ہی نہیں چلا۔ شکریہ۔ 🙂

    • March 8, 2012 at 11:36 pm | Permalink

      لیجیے، ٹیبل کی ساری فارمیٹنگ کا ستیا ناس ہو گیا، خاص طور پر پہلی سطر جس میں ہندسوں کو دائیں سے بائیں، ایک سے لے کر پانچ تک، پڑھا جانا چاہیے۔

      🙁

  2. March 9, 2012 at 4:52 am | Permalink

    میں دو فیصد میں ہوں کیونکہ میں نے پھر جواب گوگل کر لیا ہے۔:)

  3. March 9, 2012 at 12:14 pm | Permalink

    ٘محترم یہ تو جامعہ کے زمانے والی ہے اور کافی سارے لوگوں نے حل کرلی تھی۔ اب شاید یہ فیصد بڑھ گیا ہے
    🙂

Leave a Reply to ابو عزام

You can use these HTML tags and attributes: <a href="" title=""> <abbr title=""> <acronym title=""> <b> <blockquote cite=""> <cite> <code> <del datetime=""> <em> <i> <q cite=""> <s> <strike> <strong>