Comments on: کاش کہیں سے تھوڑی عقل مل جاتی http://urdu.adnanmasood.com/2012/03/%da%a9%d8%a7%d8%b4-%da%a9%db%81%db%8c%da%ba-%d8%b3%db%92-%d8%aa%da%be%d9%88%da%91%db%8c-%d8%b9%d9%82%d9%84-%d9%85%d9%84-%d8%ac%d8%a7%d8%aa%db%8c/?utm_source=rss&utm_medium=rss&utm_campaign=%25da%25a9%25d8%25a7%25d8%25b4-%25da%25a9%25db%2581%25db%258c%25da%25ba-%25d8%25b3%25db%2592-%25d8%25aa%25da%25be%25d9%2588%25da%2591%25db%258c-%25d8%25b9%25d9%2582%25d9%2584-%25d9%2585%25d9%2584-%25d8%25ac%25d8%25a7%25d8%25aa%25db%258c عدنان مسعود کی سخن آرایاں۔ دروغ برگردن قاری Fri, 16 Mar 2012 18:37:00 +0000 hourly 1 By: راشد کامران http://urdu.adnanmasood.com/2012/03/%da%a9%d8%a7%d8%b4-%da%a9%db%81%db%8c%da%ba-%d8%b3%db%92-%d8%aa%da%be%d9%88%da%91%db%8c-%d8%b9%d9%82%d9%84-%d9%85%d9%84-%d8%ac%d8%a7%d8%aa%db%8c/comment-page-1/#comment-1565 Fri, 16 Mar 2012 18:37:00 +0000 http://urdu.adnanmasood.com/?p=1028#comment-1565 محترم۔ اردوکالم نویس اور حقائق اس طرح ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے جس طرح آپ چلانا چاہ رہے ہیں۔ مارکیٹ میں ڈیمانڈ اسی سنسنی خیزی اور کہانی نویسی کی ہے چاہے اس کے لیے غیر مرئی کردار ہی کیوں نا تخلیق کرنے پڑیں یا تاریخی واقعات میں تھوڑا اور اس خصوصی کیس میں خاصا ردو بدل کرنا پڑے۔ اب کیونکہ زیادہ تر قارئین آپ کی طرح تنقیدی جائزہ لینے یا واقعات کی تصدیق کرنے کے ٹنٹے میں نہیں پڑتے چناچہ آپ کو ایسی ای میلز وصول ہوتی رہیں گی اور ردعمل کی نفسیات کی شکار ایک اکثریت ردعمل دکھاتی رہے گی۔

[ازراہ مزاق]
اب اگر میں آپ کو اردو کالم نویسی میں نسیم حجازی کے اثرات کی بابت کچھ عرض کروں گا تو باعث نفرین ٹہروں گا کیوں کہ لوگ شہاب نامہ کو بھی حقیقت سمجھ کر پڑتے ہیں چناچہ اس طرح کے کالم تو اعزازی ڈاکٹریٹ کے مستحق قرار پائیں گے۔ اور ڈاکٹر صاحب اسے تھوڑا مرچ مصالحہ قرار دیں گے حالانکہ چاٹ انتہائی تیکھی ہے۔
[/ازراہ مزاق]

]]>
By: ابو عزام http://urdu.adnanmasood.com/2012/03/%da%a9%d8%a7%d8%b4-%da%a9%db%81%db%8c%da%ba-%d8%b3%db%92-%d8%aa%da%be%d9%88%da%91%db%8c-%d8%b9%d9%82%d9%84-%d9%85%d9%84-%d8%ac%d8%a7%d8%aa%db%8c/comment-page-1/#comment-1564 Fri, 16 Mar 2012 14:00:53 +0000 http://urdu.adnanmasood.com/?p=1028#comment-1564 In reply to ڈاکٹر جواد احمد خان.

تبصرے کا بہت شکریہ جواد خان صاحب۔
آپ نے جو پولرآزیشن کی بات کی ہے وہ بہت اہم ہے اور آپ کے وسیع المطالعہ ہونے پر دلالت کرتی ہے، خصوصا امریکی معاشرے کے ضمن میں۔نیز آپ یہ بھی دیکھ سکتے ہیں کہ مین اسٹریم میں اس سازشی نظریے پر کوئ دستاویزی فلم نا بن پائ، لوز چینج توایک حاشیہ فلم ہے جس پر گفتگو کا پنڈورا بکس کھولنا اس تبصرے میں ممکن نا ہوگا، لیکن محض اس کی پروڈکشن کوالٹی اور مواد کے معیار کو خالصتا دستاویزی تناظر میں دیکھا جاے تو اس کے لیے آسکر کی نامزدگی کا حصول ناممکن نہیں تو نہایت مشکل ضرور تھا- اس کے برعکس ‘ٹیکسی ٹو دا ڈارک سایڈ’ جو امریکی جارحیت اور عراق کے مظالم پر مبنی ایک نہایت اہم فلم ہےجو کہ۲۰۰۸ میں بہترین ڈاکومنٹری کا اعزاز پا سکی۔ آپکی بات بلکل درست ہے کہ مائکل مور جیسے دستاویزی فلمساز جن کی بولنگ فار کولمبائن کو آسکر مل چکا ہے، انکی ۹/۱۱ پر مبنی فلم فارنہائٹ ۹/۱۱ کو بھی اکیڈمی کی آشیرباد حاصل نا ہوئ۔ لیکن یہ فلم نہایت کامیاب ہوئ ، اسے کانزفیسٹیول میں ایوارڈ ملا نیز جنوری ۲۰۰۵ کے اعداد و شمار کے مطابق یہ فلم تقریبا دنیا بھر میں 120 ملین ڈالر اور امریکی باکس آفس پر 220 ملین ڈالر کی رقم کما چکی ہے جو ایک سیاسی فلم کے لئے دنیا بھر میں ایک بڑی رقم تھی.۔ اس فلم کو آسکر کی نامزدگی حاصل نا ہونے پر بھی بڑی ناک بھوں چڑائ گئی تھی جو بالکل حق بجانب تھی لیکن اسطرح کی صورتحال دیگر کئی اہم دستاویزی فلموں مثلا ویٹنگ فار سپرمین، تھن بلو لاین، راجر اینڈ می، ٹچنگ دا وائڈ، ہوپ ڈریمز، اور دی انٹرپٹرز کے ساتھ بھی رہی، خصوصا ویٹنگ فار سپرمین تو امریکی نظام تعلیم کی شکست و ریخت پر بنی نہایت ہی بہترین دستاویزی فلم ہے اور اسے بھی اکیڈمی نے گھاس نا ڈالی۔ لہذا اگر ہم کازیشن از ناٹ کورریلیشن کے نظریے کو سامنے رکھیں یہ واضع ہوتا ہے کہ اس نامزدگی کے عمل میں شاید سازشی نظریہ کم اور پولرایزیشن زیادہ ہے۔

]]>
By: ڈاکٹر جواد احمد خان http://urdu.adnanmasood.com/2012/03/%da%a9%d8%a7%d8%b4-%da%a9%db%81%db%8c%da%ba-%d8%b3%db%92-%d8%aa%da%be%d9%88%da%91%db%8c-%d8%b9%d9%82%d9%84-%d9%85%d9%84-%d8%ac%d8%a7%d8%aa%db%8c/comment-page-1/#comment-1563 Fri, 16 Mar 2012 11:29:25 +0000 http://urdu.adnanmasood.com/?p=1028#comment-1563 بہت عمدگی سے آپ نے نشاندہی کی ہے۔ لگتا ہے اوریا مقبول جان نے حقیقت میں تھوڑا مرچ مصالحہ لگانے کی کوشش کی ہے/۔ میں اس بات سے مکمل اتفاق کرتا ہوں کہ غلو سے کام لیے بغیر بھی اپنی بات کی جاسکتی ہے اس بات سے بھی اتفاق ہے کہ پولرائزیشن کے اس دور میں بھی سوچنے والے اور اظہار رائے کی آزادیوں پر یقین رکھنے والے پولرائزڈ نہیں ہیں۔
لیکن کیا یہ حیرت کی بات نہیں ہے کہ مین اسٹریم میڈیا میں ۹/۱۱ سے متعلق کسی بھی ڈاکیومینٹری کو کسی بھی قسم کی تعریف یا توصیف حاصل نہیں ہوسکی۔ لوز چینج یا رپل افیکٹ ۹/۱۱ دم بخود کردینے والی ڈاکیومینٹریز تھیں ان ڈاکیومینٹریز نے سرکاری کہانی کے تارو پود بکھیر کر رکھ دیے تھے اور امریکی رائے عامہ کی اکثریت کو اس حوالے سے تبدیل کرکے رکھ دیا مگر ان ڈاکیومینٹریز کو کسی بھی قسم کا ایوارڈ نہیں دیا گیا اور انکی حقیقت سینہ با سینہ پھیلنے والی داستان کی سی بن گئی۔
کچھ تو ہے جسکی پردہ داری ہے

]]>