عدنان مسعود کی سخن آرایاں۔ دروغ برگردن قاری

کون ہے جان گالٹ، سوز درون کائنات؟

دروغ برگردن راوی پر کسی نے آئن رینڈ سے پوچھا کہ آپکی تصنیف آیٹلس شرگڈ بارہ سو صفحات کی ایک نہائت ضخیم کتاب ہے، آپ نے اس کو کبھی مختصر کرنے کا  سوچا؟ انسانی انفرادیت و آزادی کی طاقت اور جاہ حشمت کی نام نہاد علمبردار نے نہائت نخوت سے جواب دیا، کیا کبھی کسی نے یہ کہا ہے کہ انجیل ایک طویل کتاب ہے  اور اسکو مختصر ہونا چاہیے؟

تخلیقی انفرادیت کے لبادے میں چھپا کر جس بنیاد پرست انفرادیت کو آئن رینڈ ہوا دیتی نظر آتی ہے وہی ہمیں نطشے کے اوبیرمنش فوق البشر میں نظر آتا ہے سواے اسکے کہ یہاں اسکی اخلاقی قراردادو قابلیت کچھ اختیاری سی معلوم ہوتی ہے ۔سرمایہ دارانہ نظام اور انفرادیت کی اخلاقیات کا وہ علمبردار، کلاسیکی ادب میں دانتے و ملٹن و گوئٹے کے تصور ابلیس سے کچھ خاص مختلف نہیں، لیکن اس تفاوت کی صحیح توضیح و فرق ہمیں اقبال کے سوز درون کائنات ‘ابلیس’ اور مرد مومن کے  تجرباتی و متحرک کردار میں ہی صحیح طور پر عیاں نظر آتی ہے کہ ۔

می تپداز سوزِ من ، خونِ رگ کائنات
من بہ دو صرصرم ، من بہ غو تندرم

فکر نطشے کی طرح رینڈین ہیرو و ولن کا تصوربھی ان تخیلاتی سریع الفکر، صحیح النظر اور صائب الرائے افراد کے گرد اسی طرح مطوف ہے کہ سرحد ابلیس و یزداں  کا کوئ وجود نہیں۔ اقبال کے مرد مومن و ابلیس میں لیکن یہ خط تفریق نہائت عمدگی سے بنائ گئ ہے

کافر کی یہ پہچان کہ آفاق میں گم ہے
مومن کی یہ پہچان کہ گم اس میں ہیں آفاق

کہ  جذبہ مسابقت و فوقیت  کی حدود پال ریان کے جاب کریٹرزسے ما سوا ہوں۔ افسوس یہ کہ ساری عمر معاشرتی زندگی و اشتراکی فوائد کے خلاف جنگ کرتی یہ مضطرب العقل خاتون جب خود پھیپڑوں کے سرطان میں مبتلا ہوئ تو سوشل سیکیورٹی لینے میں کچھ عار نا محسوس کی۔

بس یہی جان گالٹ موجودہ ریپبلکن پارٹی اور لبرٹیرنزم کی سوچ کا مختصر نوحہ ہے۔

Share

2 Comments to کون ہے جان گالٹ، سوز درون کائنات؟

  1. September 2, 2012 at 1:12 pm | Permalink

    بہت عمدہ جناب۔
    مختلف وجوہات اور طبعی میلانات کی وجہ سے مجھے یہ کتاب بے حد پسند ہے کیونکہ جان گالٹ کا کردار میری پسندیدہ ترین فینٹسی ہے( اگرچہ خاصی بچگانہ ہے) میں جان گالٹ کو اس ناول کے تناظر میں ہر گز پسند نہیں کرتا بلکہ تبدیلی کے ایک طاقتور ترین استعارہ کے روپ میں لیتا ہوں۔
    میری اس ناول کو پسند کرنے کی ایک بڑی وجہ اس ناول میں مستقبل کا منظر نامہ ہے جسے اس ناول کے برعکس ایک سرمایہ زدہ عالمی حکومتی نظام کے قیام کے لیے تشکیل دیا جا رہا ہے۔
    جہاں تک این رانڈ کے نظریات کا تعلق ہے تو اس پر اشتراکییت زدہ ماحول میں اپنے بچپن اور جوانی کے گذارے ایام کا گہرا اثر نظر آتا ہے۔ اور وہ ردعمل کے طور پر پاکستان کے لبرلز کی طرح فاشزم کی تلقین آبجیکٹوازم کے نام پر کرتی نظر آتی ہے۔
    سوز درون کائنات نہایت عمدہ اور شاعرانہ ترجمہ ہےناول کے عنوان کا ورنہ میں نے بھونڈا سا ترجمہ انکاری مزدور( اطلس ) کیا تھا۔
    این رانڈ کے تضاد کی طرف خوب اشارہ فرمایا۔

    • September 16, 2012 at 10:39 pm | Permalink

      ، تبصرے کا شکریہ ڈاکٹر جواد صاحب، یہ پوسٹ ان تحریروں میں سے ایک ہے جو کہ راقم اپنے لیے لکھتا ہے اور اس پر تبصرہ جات کی امید نہیں ہوتی۔ ، جان گالٹ کے کردار اور آٗئن رینڈ سے آپکی واقفیت آپکے وسیع المطالعہ ہونے پر دلالت کرتی ہے۔ نیز یہ کہ ” ردعمل کے طور پر پاکستان کے لبرلز کی طرح فاشزم کی تلقین آبجیکٹوازم کے نام پر کرتی نظر آتی ہے۔” نہایت عمدہ مشاہدہ ہے۔
      اگر من ترا حاجی بگویم، تُو مرا ملا بگو کی پھبتی کا ڈر نا ہوتا تو اور کچھ کہتا، فالحال اتنا ہی کافی ہے۔
      وسلام

Leave a Reply to عدنان مسعود

You can use these HTML tags and attributes: <a href="" title=""> <abbr title=""> <acronym title=""> <b> <blockquote cite=""> <cite> <code> <del datetime=""> <em> <i> <q cite=""> <s> <strike> <strong>