عدنان مسعود کی سخن آرایاں۔ دروغ برگردن قاری

ستم کا آشنا تھا وہ، سبھی کے دل دکھا گیا

محترم قاضی حسین احمد اپنے خالق حقیقی سے جاملے ۔ إِنَّا لِلّهِ وَإِنَّـا إِلَيْهِ رَاجِعونَ

روایت و حکائت و درائت کا تقاضا تو یہ ٹھیرا کہ میں تحریک اسلامی کے بطل جلیل کے بارے میں کچھ عام سی باتیں لکھوں، جیسے کہ آج ہم سے ایک عظیم  رہنما جدا ہوگیا،  ان کی وفات کا خلا کبھی پورا نہیں ہوگا، صداقت و امانت و دیانت کا پیکر ہمیں چھوڑ کر چلا گیا وغیرہ وغیرہ۔ لیکن یہ سب عمومیات آپ کل کے اخباروں اور سوشل میڈیا پر دیکھ سکتے ہیں۔ میری آنکھیں تو اسوقت اپنے اس قائد کے غم میں پرنم ہیں جو ایک سچا انقلابی تھا۔ جو وقت کے دھارے کے ساتھ بہنے کاقائل نا تھا بلکہ جس نے اپنے قول و عمل سے عملا مسلم لیگ کی بی ٹیم کا کردار ادا کرنے والی جماعت کو تحریک اسلامی کی ایک متحرک و منظم قوت میں تبدیل کیا جسے عدو و یگانہ سب تسلیم کرتے ہیں۔ مجھے تو اس بات کا غم کھاے جاتا ہے کہ اس دور قحط الرجال میں اب کون ہے جو اس جرات رندانہ سے تاریخ کے دھارے کا رخ موڑے گا۔  کون ہے جو ہمیشہ یہ امید بندھاتا رہے گا کہ میرے بچوں، انقلاب کا آنا تو ٹھر گیا ہے،  قوم مخلص اور ایماندار قیادت سے محروم  ہے،بیداری کی لہرآنے والی ہے، بس دین کا کام کرے جاو اور تنائج اللہ پر چھوڑ دو، وہی اپنے دین کا بول بالا کرنے والا ہے۔

اللَّهُ مُتِمُّ نُورِهِ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ

207754_473854839327487_1990456438_n

میرا وہ قائد اپنے رب کے پاس چلا گیا ہے جس کے ساتھ  میں نے زمین پر بیٹھ کرکھانا کھایا، جس کے مشفق چہرے سے پھوٹتا نور آج بھی میری یاداشت میں اسی طرح تازہ ہے جیسے کہ یہ کل ہی کی بات ہو۔ وہ جو پاکستان کی سب سے بڑی اسلامی تحریک کا روح رواں تھا اور مودودی و قطب و بنا کے ورثے کا امین تھا، جسے اسلامی مملکتوں کے سربراہان اپنے باہمی مسائل میں ثالث کرتے، لیکن وہ ایسا عملی انقلابی تھا کہ سکوں نا آشنا رہنا اسے سامان ہستی ٹھرا، جو کارکنوں کے ساتھ صف اول میں پولیس کے ڈندے کھانے کے لئے موجود رہتا، جو نا جاگیردار تھا اور نا تاحیات سربراہ، بلکہ ہر عام کارکن کی طرح دریاں اٹھانے والا شخص بالاخر مملکت خداداد میں تحریک اسلامی کی قائدانہ آواز بنا۔  جو لسانی غنڈوں کے ہاتھوں ہونے والے شہادتوں کے قافلوں کو اپنے آنسووں سے الوداع کہتا اور مقتل میں انکی نماز جنازہ پڑھاتا،  اقبالیات کا وہ خوشہ چیں اب ہمارے درمیاں نا رہا جس کی آواز کی گھن گرج رزم خود باطل ہو تو فولاد ہے مومن کا عملی نمونہ تھی۔

تمہارے بعد کہاں يہ وفا کے ہنگامے
کوئي کہاں سے تمہارا جواب لائے گا

اتحاد بین المسلمین اور بین المسالکی ہم آہنگی کاعلمبردار، ایک قائد جوسراپا عمل تھا اور غلطی اسی سے سرزرد ہوتی ہے جو باعمل ہو۔ کنارے پر بیٹھ کر پتھر مارنے والا جو کچھ نا کرے وہی فیصلے کی انسانی غلطیوں سےمبرا ہونے کامدعی ہوسکتا ہے، میرا قائد سزاوار ہو  تو اپنی خطا پر عوامی ندامت و برات کا  اظہار کرتا،  حق بات کہتا اور ڈٹ جاتا، جس نے امت کو جہاد فی سبیل اللہ کا بھولا سبق یاد دلایا اور فساد فی الارض کی تفریق سکھائ، جس نے افغانستان میں غیر اسلامی سخت گیری کے خلاف اسوقت آواز بلند کی جب ایسی بات کرنا، خصوصا کسی مذہبی شخصیت کے لئے سیاسی خودکشی تھی۔ جو گولیوں کی بوچھاڑ میں کھڑا رہا کہ اگر آج وہ پچھلے دروازے سے چلا جاے تو کل کون کھڑا رہے گا۔ افسوس کہ فتنوں اور جیکٹوں کے اس دور نارسا میں جب اسلام کی اخلاقی اقدار پر بات کرنے والا کوئ نہیں، جب دین مصطفوی کے محاسن اخلاق و درس نصیحت اس امت مرحوم کا نوحہ بن چکے ہیں، وہ مرد قلندر جو امت مسلمہ کی نشاط ثانیہ کا علمبردار تھا ،عزم، حوصلہ اور خلوص جس کی زندگی کا خاصہ تھا، ہمیں روتا بلکتا چھوڑ کر اپنے رب کے پاس یہ کہتا ہوا چلا گیا کہ

میرے عزیزو – جنت میں ملاقات ہوگی

يَا أَيَّتُهَا النَّفْسُ الْمُطْمَئِنَّةُ ارْجِعِي إِلَى رَبِّكِ رَاضِيَةً مَرْضِيَّةً فَادْخُلِي فِي عِبَادِي وَادْخُلِي جَنَّتِي
Share

3 Comments to ستم کا آشنا تھا وہ، سبھی کے دل دکھا گیا

  1. January 5, 2013 at 9:50 pm | Permalink

    انا للہ و انا الیہ راجعون ۔ اللھم اغفر المؤمنین ولمؤمنات، المسلمین والمسلمات، الاحیاء منھم والاموات، انک سمیع مجیب الدعوات، یا رب العالمین۔
    آپ نے اپنے جذبات کی جس طرح ترجمانی کی ہے وہ اس مرد مؤمن کا حق تھا۔ اللہ تبارک و تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائیں۔ آمین یا رب العالمین

  2. رضوان خان آفریدی's Gravatar رضوان خان آفریدی
    January 6, 2013 at 3:06 am | Permalink

    انا للہ و انا الیہ راجعون۔

  3. Mumtaz Yousafzai's Gravatar Mumtaz Yousafzai
    January 8, 2013 at 12:06 pm | Permalink

    MashaALLAH Great ALLAH Qazi sahib ki Maghfirat Farmain Aameen

Leave a Reply to Mumtaz Yousafzai

You can use these HTML tags and attributes: <a href="" title=""> <abbr title=""> <acronym title=""> <b> <blockquote cite=""> <cite> <code> <del datetime=""> <em> <i> <q cite=""> <s> <strike> <strong>