اگر عاطف اسلم کی کاوش کو قوالی کے طور پر نہ لیا جائے تو پھر اس کاوش کو سنا جاسکتا ہے۔ بے شک عاطف ایک تربیت یافتہ گویا نہیں ہے، یہ ان گویوں کا نمائندہ ہے جو ایک دو گانوں کی وجہ سے شہرت حاصل کر لیتے ہیں اور پھر تک بندی کے ذریعے سے ہی، مگر ، آگے بڑھتے جاتے ہیں۔
رہ گئی بات عاطف اسلم والے “تاجدار حرم ” کی تو اس بات کے باوجود کہ اس کاوش کو اور بہتر بنایا جاسکتا تھا، میں سمجھتا ہوں کہ عاطف کی کوشش کو سراہنا چاہئے۔ ایسے تجربے اور زیادہ ہونے چاہئیں۔
ہمیں لکیر کا فقیر نہیں بننا چاہئے۔
]]>