فراز تیرے جنوں کا خیال ہے ورنہ عدنان مسعود کی سخن آرایاں۔ دروغ برگردن قاری

August 15, 2010

ہفتہ کتب و کتب خانہ : ایلوئن شرمین لائبریری کا تعارف

Filed under: عمومیات — ابو عزام @ 2:16 pm

بلاگستان پر ہفتہ کتب و کتب خانہ کا آغاز ہوا تو ہم نے سوچا کہ اپنی مادر علمی نووا ساوتھ ایسٹرن یونیورسٹی کے مرکزی کتب خانے کے بارے میں کچھ لکھتے چلیں۔

Alvin Sherman Library

٣٥٠٠٠ مربع فٹ پر قائم اس کتب خانے کا مکمل نام “ایلوئن شرمن لائبریری ،مرکز تحقیق و انفارمیشن ٹیکنالوجی ” ہے۔یہ امریکی ریاست فلوریڈا کی سب سے بڑی لائبریری ہے جو کہ این ایس یو کے طالب علموں اور باورڈ  کاؤنٹی کے باشندوں کے لئے بنایا گیا ایک مشترکہ منصوبہ ہے۔ ایلوئن شرمن لائبریری کاؤنٹی کمشنروں اور یونیورسٹی کی کاؤنٹی کےبورڈ کے درمیان ایک معاہدے کے تحت، روایتی سرکاری لائبریری کی خدمات بھی فراہم کرتا ہے. یہ کتب خانہ ٨ دسمبر ٢٠٠١ کو عوام کے لئے پہلی دفعہ کھولا گیا تھا ۔ این ایس یو میں اس کے علاوہ بھی چھوٹے چھوٹے کئی کتب خانے موجود ہیں لیکن مرکزی لائبریری کی شان ہی الگ ہے۔ اس کتب خانے کا نام اس کے سب سے بڑے عطیہ دہندہ ایلوین شرمن کے نام پر رکھا گیا ہے۔

Alvin Sherman Library

Alvin Sherman Library

اس پانچ منزلہ وسیع و عریض عمارت میں ہائی اسپیڈ وائرلیس انٹرنیٹ، 22 عدد مطالعےکے کمرے،ہزار سے زائد صارفین کی نشستیں اور ایک کیفے موجود ہے۔ اس کے علاوہ یہاں ایک نمائش آرٹ گیلری اور نگارخانہ موجود ہے جو مشہور گلاس آرٹسٹ ڈیل چیھولی اور دیگر آرٹسٹوں کی تخلیقات سے مزئن ہے ، اس کے علاوہ 500 سیٹ کا روز ا ور الفریڈ مینیاکی پرفارمنگ آرٹس سینٹر بھی لائبریری کا حصہ ہے۔

Alvin Sherman Library

، لائبریری کا ماحول کشادہ اورہائی ٹیک ہے ۔ یہاں موجود مواد میں برقی و کاغذی کتب، مقالہ جات و تحقیق کے سازوسامان ، خصوصی تحقیقی ڈیٹا بیس ،برقی کتابوں کے ڈاؤن لوڈ ، رسائل اور میگزین کے بیش بہا ذخائر موجود ہیں۔ اس کے علاوہ سی ڈیز ، ڈی وی ڈی ، بچوں اور نوجوانوں کے لئے خصوصی پروگرامات ، کتاب بحث گروپ ، تحقیق کے آلات اور وسائل کے استعمال کی تربیت کا انتظام ہے. سب سے اہم بات یہ کہ آپ ایک پیشہ ور لائبریری کے عملے کو اپنی ضروریات کی خدمت کرنے کے لئے تیار پائیں گے.

Alvin Sherman Library

اس کتب خانے کی ایک خاص بات یہاں موجود ‘موویبل شیلف’ یا متحرک الماریاں ہیں جن کی مدد سے کم جگہ میں‌زیادہ سے زیادہ کتب  کو جمع کیا جا سکتا ہے۔

Alvin Sherman Library

لائبریر ی کی کتابوں اور دیگر علمی و تفریحی مواد کے ذخیرے کی تفصیلات یہاں موجود ہیں.

Share

August 14, 2010

پی ایچ ڈی کا کیا مفہوم ہے؟

Filed under: تحقیق — ابو عزام @ 7:29 am

کمپیوٹر سائنس میں ڈاکٹریٹ کا طالبعلم ہونے کی بنا پراحباب یہ سوال اکثر پوچھا کرتے ہیں۔ مندرجہ ذیل تصویری مثال پی ایچ ڈی کے مرکزی خیال کو بہت اچھے طریقے سے اجاگر کرتی ہے۔ یہ تصویری مضمون ڈاکٹر میٹ مائٹ، اسسٹنٹ پروفیسر دارلعلوم کمپیوٹنگ، جامعہ یوٹاہ کی تحریری اجازت سے ترجمہ کر کے اس بلاگ پر شائع کیا جا رہا ہے۔ انگریزی متن یہاں ملاحظہ کیا جاسکتا ہے۔

تصور کریں‌کہ مندرجہ ذیل دائرہ تمام موجودہ انسانی علم کو ظاہر کرتا ہے۔

جب آپ پرائمری اسکول ختم کرتے ہیں تو آپ کواس علم کا تھوڑا سا حصہ حاصل ہوتا ہے۔


جب آپ کالج کی تعلیم ختم کرتے ہیں تو آپ کا دائرہ علم مزیدبڑھ جاتا ہے۔

بیچلرز کی ڈگری کے ساتھ آپ کسی ایک ‌خصوصی مضمون میں مہارت حاصل کر لیتے ہیں۔

ماسٹرز کی ڈگری اس مضمون کی خصوصی مہارت کو مزید بڑھا دیتی ہے

تحقیقی مقالہ جات اور مضامین کا مطالعہ آپ کو اس خصوصی مضمون کے بارے میں موجودہ انسانی معلومات کی حد پر لے جاتا ہے۔

اس نہج پر پہنچ جانے کے بعد آپ اپنی توجہ اس حد پر مرکوز کر دیتے ہیں

آپ اس حد کو پار کرنے کے لیئے کچھ سال تک محنت و مشقت کرتے ہیں۔

کہ ایک دن، وہ حد اپنی جگہ سے ہٹ جاتی ہے

پی ایچ ڈی

اور اس دائرہ میں جو نشان پڑتا ہے اسے پی ایچ ڈی کہا جاتا ہے

اب آپکو دنیا مختلف لگتی ہے، اپنے دائرہ علم کے نشان کی مانند

اسی لئے ‘بگ پکچر’ یا عمومی دائرہ علم کی بڑی حقیقت کو فراموش نا کریں

علوم انسانی کی حدود کو پار کرنے کی کوششیں جاری رکھیں۔

Share

August 13, 2010

١٤ اگست ٢٠١٠

Filed under: پاکستان,مذہب,مشاہدات — ابو عزام @ 11:22 pm

ان تازہ خدائوں میں بڑا سب سے وطن ہے
جو پیرہن اس کا ہے وہ مذہب کاکفن ہے

یہ بت کہ تراشیدہ تہذیب نوی ہے
غارت گر کاشانہ دین نبوی ہے

بازو تر اتوحید کی قوت سے قوی ہے
اسلام ترا دیس ہے تو مصطفوی ہے

خالی ہے صداقت سے سےاست تو اسی سے
کمزور کا گھر ہوتا ہے غارت تو اسی سے

اقوام میں مخلوقِ خدا بٹتی ہے اس سے
قومیت اسلام کی جڑ کٹتی ہے اس سے

اقبال-

Share

سیون ہیبٹس آف ہایلی افیکٹیو روزہ دار

Filed under: عمومیات,مذہب — ابو عزام @ 12:01 am
جیسا کہ آپ عنوان سے سمجھ گئے ہونگے، یہ اسٹیون کوئی کی مشہور زمانہ کتاب کی طرز پر ایک مختصر پوسٹ ہے۔ فضائل رمضان پر ساتھی بلاگران کی بہترین تحاریر سے استفادہ کیا جا سکتا ہے۔ اس مضمون کا مقصد ماہ رمضان کے حوالے سے کچھ عملی پرسنل آرگنائزیشنل اسکلز یا ذاتی نظم و ضبط کی صلاحیتوں کی عادات پر روشنی ڈالنا ہے۔
نظم و ضبط۔ ایک موثر عمل کی بنیادی خصوصیت  ذاتی نظم و ضبط یا سیلف ڈسپلن  ہوتی ہے۔ رمضان میں اپنے مقاصد کا تعین کریں‌اور انکے حصول کے لئے اسی طرح محنت کریں‌جس طرح کہ اس کا حق ہے۔ مثلا  قران کریم ترجمے کے ساتھ کم از کم ایک بار ختم کرنے کا گول، تمام نمازیں باجماعت پڑہنے کا التزام خصوصا فجر اور عشا تکبیر اولی سے، تہجد کی ادائگی، ختم بخاری شریف، دیگر سیرت و فقہ کی کتب کا مطالعہ وغیرہ۔ان تمام کاموں کو الل ٹپ کرنے کے بجاےخصوصی ‘گولز’ سیٹ کرلیں اور اس کو کسی ورک شیٹ میں لکھ لیں۔ روزانہ رات کو تراویح کے بعد باقاعدگی سے اپنا محاسبہ کریں‌کہ کن مقاصد کے حصول میں‌کس قدر کامیابی ہوئی اور کس چیز پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
عبادات میں‌باقاعدگی – جس طرح سال کے دیگر گیارہ مہینوں میں‌نماز فرض ہے اسی طرح رمضان میں بھی؛ نماز بھی روزے کی طرح فرض عبادت ہے ۔ فجر کی نماز بھی اسی طرح فرض ہے جس طرح سے روزہ لہذا اپنی عبادات کا خاص خیال رکھیں۔ نوافل کے لئے رات بھر جاگنا اور فجر کے وقت سوتے رہنا درست نہیں، اپنی عبادات کی ترجیحات دین کے احکامات کے مطابق متعین کرنا کلید کامیابی ہے۔
لغویات سے پرہیز – انٹرنیٹ، فلمیں، ٹی وی، بلا ضرورت سونا، فیس بک، وڈیو گیمز، راتوں کو جاگنا، چیٹنگ وغیرہ سے حتی الامکان پرہیز کریں۔اوراستعمال کو ضرورت کی حد تک محدود رکھیں۔ آپ خود اپنی لغویات کا بہتر تعین کر سکتے ہیں۔ اس وقت کو مطالعے، عبادات اور علما کی صحبت میں‌گزاریں۔ فارغ وقت میں گھر والوں کی مدد کریں اور کام بانٹ لیں تاکہ گھر کے کسی ایک فرد کو روزے میں مشقت کا سامنا نا ہو۔
کثرت مطالعہ – اپنے فارغ وقت کو مطالعے میں بسر کریں۔ قران شریف بمعہ ترجمہ و تفسیر، سیرت کی کتب، آحادیث، آڈیو کتب وغیرہ۔ عادت بنا لیں کہ جب تراویح پڑھنے کھڑے ہوں  تو آپ کو قران کا جو حصہ پڑھا جا رہا ہو اس کا ترجمہ اور سیاق و سباق معلوم ہو تاکہ تلاوت سنتے ہوئے معنی کا علم رہے۔
غذا و کسرت – کم اور سادہ۔ یہ آپکو چاق و چوبند رہنے میں مدد دیگی ،نیز  تراویح میں کوئی آپکی ڈکاریں نہیں سنے گا۔ تراویح کے بعد وقفے وقفے سے پانی پیتے رہیں تاکہ ‘ہایڈریٹڈ’ رہیں۔  سحری کرنے میں برکت ہے اور اس سے روزے میں قوت برقرار رہتی ہے لیکن نماز فجر فرض ہے۔ سحری میں‌ایک گلاس پانی پی کر سونا اور فجر چھوڑ دینا گناہ اورنہایت محرومی کی بات ہے۔ رمضان کھانے، ٹی وی دیکھنے  اور سونے کا نام نہیں، چہل قدمی یا ہلکی کسرت سے اپنے آپ کو فعال رکھیں۔ تراویح کے بعد ایک یا دو میل کی دوڑ میرے لئے کارآمد نسخہ ہے، آپ اپنے لئے بہتر طریقہ نکال سکتے ہیں۔
زکو ۃ ، صدقہ و خیرات۔ زکوۃ کو فرض سمجھ کر اللہ تعالی کی خوشنودی کے لئے ادا کریں ۔ روزانہ باقاعدگی سے صدقہ دیں چاہے ایک کھجور ہی کیوں نا ہو۔
خشیت الہیہ – عبادات صرف روٹین اور حرکات و سکنات کا نام نہیں بلکہ جب تک خشیت اور اپنے رب سے تعلق قائم کرنے کا نام ہے۔ اعمال میں خلوص پیدا کریں، یہ سب سے اہم بات ہے ۔ جو چیز بارگاہ الہیہ میں قبول ہو وہی موثر (افیکٹیو) ہے، باقی سب رائگاں۔
یہ تمام کام ماہ رمضان سے خاص نہیں، فرائض دینیہ سال کے دیگر مہینوں میں بھی فرض ہی رہتے ہیں اور انکو انجام دینا اتنا ہی ضروری ہوتا ہے۔ نیز یہ تمام باتیں آرگنائزیشنل اسکلز  یاذاتی نظم و ضبط کی  صلاحیتوں ‎کے حوالے سے تحریر کی گئی ہیں، یہ مشورے ضروریات دین (فرائض) نہیں اور ان کے کرنے نا کرنے سے ثواب و عذاب کا بھی کوئی دارومدار نہیں۔ نیکی صرف وہ ہے جو اللہ اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے بتائی اور دین میں تمام نئی ایجاد بدعات ہیں۔
اللہ سبحان تعالی ہمارے اعمال قبول فرمائے اور لغزشوں سے درگزر فرمائے۔‌آمین
Share

August 7, 2010

زرداری اور نیرو – مقابلے کی جھلکیاں

Filed under: پاکستان,سیاست — ابو عزام @ 4:34 pm
جیسا کہ آپ ناظرین جانتے ہیں کہ صدر پاکستان جناب آصف علی ترکاری اور روم کے حکمران نیرو کے درمیان پچھلے دو ہزار سال کے سب سے بے حس حکمران ہونے کا مقابلہ زور و شور سے جاری ہے۔ اب ہم آپ کو اپنے خصوصی وقائع نگار / اسپورٹس کاسٹر مرزا کے پاس لے چلتے ہیں جو آپ کو تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کریں گے۔ جناب، آپ کا کیا خیال ہے، اس دو ہزار سالہ دوڑ میں کون جیتتا ہوا دکھائی دے رہا ہے؟
آپ کا شکریہ مرزا – یہ انتہائی دلچسپ مقابلہ ہے۔ اس سے پہلے ایسی ہی دوڑ‌پال پوٹ، عیدی امین، اسٹالن، اور فرانس کی شہزادی میری نے بھی نیرو کے ساتھ تاریخ کے اوراق میں کی تھی لیکن ظلم و ستم اور قتل عام کے باوجود وہ نیرو کی بے حسی کا وہ جوہر نہیں پا سکے کہ جو کہ اسکی حکمرانی  کا خاصہ تھا۔ فرانسیسی شہزادی میری نے تو غریبوں کی بھوک اور انکے روٹی نا ملنے  کا سن کر اپنے شہرہ آفاق جملے
Qu’ils mangent de la brioche
تو انکو کیک اور پیسٹری کھانے دو!
سے تاریخ میں اپنا نام امر کروا لیا تھا لیکن نیرو کی شہرہ آفاق بانسری کا مقابلہ کوئی نہیں‌کرسکا۔ ہماری خوش قسمتی اور پاکستانی عوام کی بدقسمتی کہیں کہ آج ہمیں صدر پاکستان آصف علی ترکاری کی صورت میں ایک ایسا نمونہ ملا ہے جس سے قوئ امیدیں وابستہ ہیں کہ وہ نیرو کی بے حسی کی بانسری کا دو ہزار سالہ ریکارڈ توڑنے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔
مرزا، جب اتنے بڑے طرم خان لوگ نیرو کا ریکارڈ نہیں توڑ پائے تو آپ یہ کیسے سمجھ سکتے ہیں کہ میاں ترکاری ایسا کر پائیں‌گے؟
مرزا، ہم آواگون پر یقین نہیں رکھتے ورنہ اس بات میں کوئی شک نا ہوتا کہ میاں ترکاری نیرو پادشاہ کا اوتار ہیں۔ جیسا کہ آپ سب پڑھے لکھے لوگ جانتے ہیں  نیرو پہلی صدی عیسوی کے روم کا ایک ظالم و جابر حکمران تھا جس کی وجہ شہرت اس کا روم کے جلتے ہوئے بانسری بجانا تھا۔لیکن اس سے پہلے اس نے شہنشاہ کی بیٹی کلاڈیا سے شادی کی۔ پھر بادشاہ بننے کےبعد اپنی ماں اگریپینہ اور دوسری بیوی پاپائییہ کو جان سے مار ڈالا۔  اس کو شکائتی لوگوں سے سخت چڑ تھی، جی حضوری کرنے والوں کو بہت سراہتا تھا اور اسی وجہ سے انتیستیس کو مروا ڈالا کہ اس نے  نیرو کی شان میں‌کوئی ادنی بات کی تھی ۔ پھر روم میں بڑی آگ لگی تو سیوتونیس نامی تاریخ نگار لکھتا ہے کہ وہ  اپنی گاڑی پر بیٹھ کر بانسری بجاتا رہا۔ شائد اس زمانے میں بیرونی دورے نہیں کئے جایا کرتے ہونگے۔ موے تاریخ دان نا جانے کیا کیا لکھتے رہتے ہیں۔
اب آپ اسی روشنی میں دیکھیں اور بتائیں کیا بادشاہ نیرو کو ہمارئے صدر کی صورت میں ایک صحیح جانشین میسر نہیں آیا؟ ترکاری صاحب نے تو اس بات کا حق ادا کردیا ہے اور ایسے اقدامات کئے ہیں کہ نیرو بھی کہے واہ ترکاری، تجھے لوگ مسٹر ٹین پرسنٹ بلا وجہ نہیں کہتے ۔ نیرو نے غریبوں پر ٹیکس چار فیصد سے کم کرکے دو فیصد کیا تھا، ترکاری صاحب نے ٹیکس بڑھانے کے لئے کوی دقیقہ فروگزاشت نہیں‌ چھوڑا۔ ملک میں سیلاب ہے، کراچی میں آگ لگی ہے، لوگ بھوکوں مر رہے ہیں‌ اور صدر ترکاری پرانی جینز میں فوٹو سیشن کرو رہے ہیں۔۔ پاکستان ڈوب رہا ہے، سولہ سو افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو چکے ہیں ، ایک کروڑ بیس لاکھ افراد اس سیلاب بلا سے متاثر ہوئے ہیں اور ترکاری صاحب اپنی بے سری بجا رہے ہیں کہ تاریخ بتائے گی کہ لیلی مرد تھی یا عورت۔صدر اوبامہ نے تو تیل بہنے پر گلف کی ریاستوں کے تین دورے کر ڈالے کہ بش کی کترینا والا انجام نا ہو کہ صدر تیل صاف تو نہیں کرتا لیکن قوم کا قائد دکھ بانٹنے موجود ہو تو حوصلے جوان رہتے ہیں۔اوبامہ اپنا شرق ایشیا کا دورہ دو دفعہ اس وجہ سے منسوخ کیا کہ ملک میں صحت عامہ کا جو بل پاس ہونے جا رہا ہے وہ تعطل کا شکار نا ہو جائے۔ ظاہر سی بات ہے ان کو نیرو سے مقابلہ مقصود نا تھا، ڈرپوک کہیں کے۔  یہ معلوم نہیں کہ نیرو کو کتنے جوتے پڑے تھے اور یہ بات بھی واضع نہیں کہ نیرو نے روم کے دشمنوں کے ساتھ کیا رویہ روا رکھا تھا لیکن ہمارے صدر نے کیمرون کے بیانات کو ایک کان سے اندر اور دوسرے سے باہر کیا ‘بیچ کی جگہ سینٹرل جیل کے خیام کے دوران خالی کروا لی گئی تھی’ اور کہتے ہیں کہ ‘ہم انکا پیچھا اتنی آسانی سے تو نہیں چھوڑیں گے’۔ اب بتائیں اس کے بعد بھی اس دو ہزار سالہ دوڑ کے جیتنے والے صدر ترکاری ڈکیت نا ہوئے تو کون ہوگا؟
اور بقول فراز ایس ایم ایس کہ
بلاول : ابا آپ نے اپنی حرکتوں سے خاندان کے نام پربدنما داغ لگا دیا ہے
ترکاری : ہاہا بیٹا، یہ داغ تو چلا جائے گا، یہ وقت پرکبھی نہیں آئے گا!
مرزا: آپ کو اس بات کا ڈر نہیں کہ آپ صدر پاکستان کی ہتک کے جرم میں دھر لئے جائیں گے۔
ارے مرزا وہ کیا کہا تھا نیرو نے، یہ بازو میرے آزمائے ہوے ہیں، (پولیس کی دستک ہوتی ہے اور مرزا کو گھسیٹتے ہوئے باہر لے جایا جا تا ہے، وہ کراہتے ہوے کچھ آزادی اظہار کی بات کر تے سنائی دے رہی ہیں جو کانسٹیبل کے مکوں تلے دبتی جا رہے ہے۔۔۔۔)
بہر حال نیرو کے بانسری کے مقابلے میں ترکاری کی بے سری  کیا رنگ لاتی ہے، اس سلسلے میں دوڑ کی تازہ  ترین تفصیلات کے لئے دیکھتے رہئے جیو نیوز۔
Share

August 3, 2010

عصبیت

Filed under: پاکستان,سیاست,مذہب — ابو عزام @ 6:29 am
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
لیس منا من دعا الی عصبیۃ ولیس منا من قاتل عصبیۃ ولیس منا من مات علی عصبیۃ۔ رواہ ابوداؤد
جس نے عصبیت کی طرف دعوت دی وہ ہم میں سے نہیں،
جس نےعصبیت کے لیے جنگ کی وہ ہم میں سے نہیں،
جو عصبیت پر مرا وہ ہم میں سے نہیں ہے
آج روشنیوں کا شہر پھر لہو لہو ہے، لسانی بنیادوں پر تفریق پھیلانے والی سیاست کی وجہ سے ہمیں یہ دن پھر دیکھنا پڑ رہا ہے کہ کلمہ گو مسلمان اپنے کلمہ گوبھائی کا گلا کاٹ رہا ہے اور یہ اس وقت تک جاری رہے گا جب تک ہم رنگ و نسل و زبان کی بنیاد پر کی جانے والی تفریق کو رد کرتے ہوئے حجتہ الوداع پر دئے گئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس حکم کو اپنی اجتماعی زندگیوں کا نصب العین نہیں بنا لیتے۔
یایہا الناس ا لا ان ربکم واحد وان اباکم واحد الالافضل لعربی علی عجمی ولا لعجمی علی عربی ولا لأسود علی احمر ولا لأحمر علی اسود الا بالتقوی۔(مسند احمد)
اے لوگو!خبردارتمہارا رب ایک ہے اور تمہارا باپ ایک ہے خبر دار!کسی عربی کو عجمی پر یا عجمی کو عربی پر یا کالے کو سرخ پر اور نہ سرخ کو کالے پر کوئی فضیلت حاصل ہے سوائے تقویٰ کے
اللہ ہمارے حال پر رحم فرمائے۔ آمین
Share

Powered by WordPress