کہتے ہیں سفر وسیلہ ظفر ہے، کل شام بروز جمعرات، برادرم راشد کامران اور بندہ ناچیز ایک طویل سفر پر روانہ ہو رہے ہیں۔ ارادہ ہے کہ براعظم شمالی امریکہ کے ایک ساحل بحر الکاہل سے بحر اوقیانوس تک کا تقریبا 4000 میل کا سفر کم و بیش پانچ دن میں طے کیا جائے ۔درمیان میں جنوبی ریاستوں سے گذرتے ہوئے اس مختصر وقت میں بائبل بیلٹ اور قدامت و جدت کے تقابل کا ارادہ ہے ۔دوستوں کے ہاں قیام کا ارادہ ہے اور چونکہ ایک عددایس ایل آر کیمرہ بھی ساتھ ہوگا تو کچھ تصویر کشی کا شوق بھی پورا کیا جائے گا ۔ گرم پانیوں سے برفیلے طوفانوں کے اس سفر میں تقریبا سولہ ریاستوں سے گذر ہوگا جن میں بلا ترتیب کیلیفورنیا، ایریزونا،نیو میکسیکو، ٹیکساس، لوزیانا، مسیسپی، الاباما، جارجیا، ٹینیسی، کینٹکی، ورجینیا، میری لینڈ، واشنگٹن، ڈی سی، نیو یارک، نیو جرسی اور کنیکٹیکٹ شامل ہیں۔ ان ریاستوں میں سے کچھ میں برفانی طوفانوں کی وجہ سے ہنگامی حالات کا اعلان ہے۔ راشد بھائی کا کہنا ہے کہ گاڑی میں چینوں ‘پہیوں کے سلاسل ‘ کے بغیر سفر کچھ ایسا ہوگا کہ
امیر شہر نے کاغذ کی کشتیاں دیکر
سمندروں کے سفر پر کیا روانہ ہمیں
اس روٹ کی لمبائی کا اندازہ آپ اسطرح لگا سکتے ہیں کہ اگر ہم کراچی سے یہ سفر شروع کرتے تو اختتام مشرقی یورپ کے ملک سلوینیا،اٹلی کے شہر یودین یاجنوب مشرق میں رنگون برما تک ہو سکتا تھا۔ اس سفر کا نقشہ آپ نیچے دیکھ سکتے ہیں۔
میری کوشش ہوگی کہ اس سفر میں آنے والی دلچسپ چیزوں کو قلمبند کر سکوں، خصوصا ارادہ یہ ہے کہ راستے میں آنے والی ہر ریاست کی کم از کم ایک مسجد میںنماز ادا کی جائے، مقامی مطبخ میں کھانا کھایا جائے اور ہر ریاست کے ستار بخش (اسٹار بکس کا اسم مستعمل) کے ذائقے کی درجہ بندی کی جائے۔ راشد بھائی کا مزید خیال ہے کہ ساوتھ میں اسکارلٹ او ہیرا کی تلاش بھی بعید از امکان نہیں تاہم ہم اس سلسلے میں مہر بہ لب ہیں۔
سفر ہے شرط مسافر نواز بہتیرے
ہزارہا شجرِ سایہ دار راہ میں ہیں