فراز تیرے جنوں کا خیال ہے ورنہ عدنان مسعود کی سخن آرایاں۔ دروغ برگردن قاری

December 18, 2011

انسٹنٹ سٹی از اسٹیو انسکی کا مختصر تعارف

Filed under: ادبیات,پاکستان — ابو عزام @ 11:55 am

این پی آر، پبلک ریڈیو اور بیرونی میڈیا کے سامعین کے لئے اسٹیو انسکی کا نام نیا نہیں۔ مارننگ شو جو امریکہ میں‌ سب سے زیادہ سننے والا خبروں‌ کا پروگرام ہے، اسکے کو ہوسٹ ہونے کے ساتھ ساتھ اسٹیو این پی آر کے مستقل معاون بھی ہیں۔ اسٹیو کی صحافتی زمہ داریوں میں‌افغانستان کی جنگ کی کوریج کے علاوہ پاکستان اور عراق کے اہم واقعات کی خبروں کو پیش کرنا شامل ہے۔ انہیں ‘افریقی تیل کی قیمت’ کے نام سے نایجیریا میں ہونے والے فسادات کے بارے میں ایک سیریز کرنے پر رابرٹ ایف کینیڈی ایوارڈ بھی دیا جاچکا ہے۔

انسٹنٹ سٹی یا فوری شہر نامی یہ تقریبا تین سو صفحات کی کتاب پینگوئن پبلشرز نے شائع کی ہے۔ کراچی کے بارے میں اسٹیو انسکی کی یہ تصنیف کسی لاعلم فرد کا ڈرائنگ روم سے لکھا گیا مکالمہ نہیں۔ مثل مشہور ہے کہ اکثر بہت قریب ہونے کی وجہ سے ہم وہ چیزیں نہیں دیکھ پاتےجس کو بیرونی رائے سے اجاگر کیا جا سکتا ہے۔تقریبا تیس صفحات پر ذرائع اور نوٹس کی شکل میں کتاب کے تمام مواد کے بارے میں تحقیقی معلومات اکھٹی کر دی گئی ہیں جن سے کتاب کی صداقت کو جانچا جا سکتا ہے۔ اس کتاب میں انسکی نے ایک تحقیقاتی صحافی کی طرح اپنے قلم کو زمینی حقائق سے قریب رکھتے ہوئے حالات و واقعات کے تانے بانے کچھ اس طرح سے بنے ہیں کہ یہ ایک بیزار کردینے والے مقالے کے بجائے ایک دلچسپ پیج ٹرنر وجود میں آگئی ہے۔

انسکی نے اس کتاب کو چار حصوں میں تقسیم کیا ہے۔ جناح روڈ، مقامات، نیو کراچی اور تجدید کراچی جو کتاب کے مضمون و ترکیب کو بہت اچھے طریقے سے بیان کرتے ہیں۔ انسٹنٹ سٹی کل پندرہ ابواب پر مشتمل ہے جو پاکستان بننے سےلے کر آج کے کراچی تک کے مختلف ادوار کا احاطہ کرتے ہیں۔ اس کتاب کو اینکڈوٹس کا ایک خوبصورت مجموعہ کہا جائے تو کچھ غلط نا ہوگا۔ تاریخ کے بیان کے باوجود یہ تاریخ کی کتاب نہیں، معاشی ناہمواریوں، فسادات و خونریزیوں کی داستانوں کے باوجود یہ سماجی تفسیر ہونے کا دعوی نہیں کرتی۔ اس کتاب میں ایدھی بھی ہیں اور ایوب خان بھی، شیعہ زائر محمد رضا زیدی بھی ہیں اور اردشیر کاوس جی بھی، سوات کا افریدی بھی اور مصطفی کمال بھی، جلتی ہوئی بولٹن مارکٹ بھی اور ستر کلفٹن بھی، لینڈ مافیا کے قصے بھی ۔ غرضیکہ کہ گٹر باغیچہ سے ڈریم ورلڈ کے درمیان بستے کراچی کی طرح یہ کتاب بھی بڑی مختلف النوع اور کوسموپولیٹن ہے۔

اس کتاب کا مرکزی خیال کراچی کے مسائل پر تحقیق اور اس کی دیرینہ وجوہات کی تلاش ہے۔ انسکی نےان مسائل کی بنیادی وجوہات کو مختلف نظریات سے جوڑنے کی کوشش کی ہے اور پڑھنے سے ایسا لگتا ہے کہ جیسے وہ ہر مسئلے کو تہ دل سے بنیادی مسئلہ سمجھتے رہے ہیں۔ انہیں بانی پاکستان سے شکایت ہے کہ انہوں نے دو قومی نظریے پر بننے والے ملک میں اقلیتوں کےلئے حقوق کا ایک واضع فریم ورک نہیں دیا جس کی وجہ سے کراچی جس میں آزادی کے وقت اقلیتوں کے تعداد اکیاون فیصد سے زیادہ تھی، آج ان کی املاک اور آبادی ایک مارجنالائز طبقہ بن کر رہ گئی ہے۔ انہیں ایوب خان سے شکایت ہے، کراچی کی بلا منصوبہ بندی بڑھنے سے شکایت ہے اور سب سے بڑھ کر عوام سے شکایت ہے کہ وہ وسیع ترین عوامی مفاد پر انفرادی مفادات کو کیوں ترجیح دیتے ہیں۔ لیکن کراچی کے لوگوں میں ریزییلینس یا لچک و استحکام کو موضوع بحث رکھتے ہوئے اسٹیو ان مسائل و شکائتوں کو اس طرح الفاظ کے جامے میں‌‌ ڈھالتے ہیں کہ سرنگ کے دوسرے سرے پر روشنی صاف دکھائی دیتی ہے۔

اس کتاب کے کلف نوٹس یا خلاصہ نہایت مشکل امر ہے، آپ مصنف کی باتوں سے اختلاف کریں یا اتفاق، اسکی تحقیقی جانفشانی کی داد ضرور دیں گے۔ میں نے یہ کتاب لبرٹی پر دیکھی تھی، اگر موقع ملے تو ضرور پڑھئے اور اپنی رائے سے آگاہ کریں۔

Share

4 Comments »

  1. کتاب تو جب قسمت میں ہوا پڑھونگا، لیکن جتنا مشکل آپ نے اسکا تعارف لکھا ہے، اس سے یہ سمجھ نہیں آ رہی کہ کتاب زیادہ پیچیدہ ہو گی یا آپکی یہ تحریر۔
    🙂

    Comment by فیصل — December 21, 2011 @ 8:31 am

  2. محترم ہماری تحریر کا ہی قصور ہے، کتاب تو بڑی شستہ انگریزی میں لکھی گئی ہے۔ ایسی پر اشکال تحاریر لکھنا ہم جیسےمحدود صلاحیت ہنر والے افراد کا عام رجحان ہوتا ہے کیونکہ اگر مضمون میں ثقیل عربی و فارسی مترادفات استعمال نا کئے گئے اور کولوکئزم سے سخت چڑ کا اظہار ہر جملے سے واضع نا ہوا ہو تو تحریر ہر ہماشما کی سمجھ میں آ جائے گی اور ہماری کم علمی کی ہنڈیا بیچ چوراہے پر پھوٹ جائے گی۔ بس اسی بنا پر بیدل کی زمین میں نثر لکھنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں کہ پردہ رہے۔

    Comment by عدنان مسعود — December 21, 2011 @ 9:07 pm

  3. کتاب کے اقتباسات انٹرنیٹ پر دستیاب ہیں۔ یہ ایک انتہائی دلچسپ کتاب ہے اور مصنف کی جانفشانی انتہائی لائق تحسین ہے۔ اس کتاب کو پاکستانی اردو کالم نویس اور دانشوروں کو پڑھانا چاہئے جو اکثر کراچی کے مسائل کے بارے میں انتہائی احمقانہ مضامین لکھتے ہیں جس سے کراچی کے مقامی لوگ کوفت کا شکار ہوتے ہیں کہ ہمارے ملک کے ہی دانشور شہر کے مسائل کی گنجلکی سے کس قدر ناواقف ہیں۔ کتاب پاکستان کے تمام بڑے کتب فروشوں کی دکانوں پر باآسانی دستیاب ہے۔ کتابیں ڈاٹ کام یا ریڈرز کلب سے بھی منگوا کر پڑھی جاسکتی ہے شاید۔

    http://www.thedailybeast.com/articles/2011/10/14/steve-inskeep-instant-city-excerpt-karachi.html

    Comment by نعمان — December 22, 2011 @ 4:45 am

  4. جناب یہ کتاب واقعی پیچ ٹرنر ہے بہت ہی کم ایسی کتابیں ہوتی ہیں جو آدمی آغاز سے انجام تک پڑھ پاتا ہے۔ کئی ایسے حقائق ہیں جن سے کراچی میں تقریبا تمام زندگی گزارنے کے بعد بھی لاعلم رہے۔ ذاتی طور پر میں نے کتاب دو حصے کرکے پڑھی ایک تو ناقابل تردید ڈیٹا اور دوسرا حصہ اس ڈیٹا کی بنیاد پر مصنف کا تبصرہ۔ کہیں کہیں آپ تبصرے سے اختلاف کرسکتے ہیں یا دوسری رائے رکھ سکتے ہیں لیکن ڈیٹا کلیکشن کا جواب نہیں۔

    Comment by راشد کامران — December 22, 2011 @ 7:02 pm

RSS feed for comments on this post. TrackBack URL

Leave a comment

Powered by WordPress