ہم سے اس دیس کا تم نام ونشاں پوچھتے ہو
جس کی تاریخ نہ جغرافیہ اب یاد آئے
اور یاد آئے تو محبوبِ گزشتہ کی طرح
روبرو آنے سے جی گھبرائے
ہاں مگر جیسے کوئی
ایسے محبوب یا محبوبہ کا دل رکھنے کو
آنکلتا ہے کبھی رات بتانے کے لئے
ہم اب اس عمر کو آ پہنچے ہیں جب ہم بھی یونہی
دل سے مل آتے ہیں بس رسم نبھانے کے لئے
دل کی کیا پوچھتے ہو
سوچنے دو
فیض احمد فیض
ترک وطن میں حتمیت ہو تو جذبات اسی طرح کے ہوتے ہیں۔
Comment by ڈاکٹر جواد احمد خان — December 20, 2011 @ 1:29 am