تو جناب قصہ کچھ یوں ہے کہ ۵۲ ہفتوں میں ۵۲ کتابوں کی تحریک سے متاثر ہوکر ہم نے بھی اپنے نئے سال کی قراردادوں میں یہ بات شامل کی کہ ہر ہفتے ایک عدد کتاب ختم کی جائے۔ ان کتابوں کا انتخاب مشکل امر ٹہرا۔ اس سلسلے میں ہم نے مختلف بہترین کتب کی فہرستوں، اپنے کتب خانے، ذاتی پسند، دوستوں اور دیگر زرائع سے مدد لی اور کتب کی مندرجہ زیل فہرست مرتب کی ہے۔ ان میں سے کچھ کتابیں پہلے پڑھ چکا ہوں لیکن دوبارہ پڑھنے کی خواہش ہے۔ سپر فریکنامکس ختم کر کر اب مبارک حیدر صاحب کی کتاب شروع کر دی ہے لہذا متعین اہداف کا حصول ابھی تک تو بفضل تعالی زیادہ مشکل نہیں لگ رہا۔ آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا۔
نصابی کتابوں، بلاگز، تکنیکی کتب، پاڈ کاسٹوں وغیرہ کے درمیان اچھی نان فکشن و فکشن کو پڑھنے کا موقع نہیں ملتا۔ ۵۲ ہفتوں کا یہ نظم اسی بات کی کوشش ہے کہ ہدف متعین کر کر اگر کام جائے تو کامیابی کا امکان زیادہ ہے۔ مندرجہ ذیل فہرست حتمی نہیں لہذا اس کے بارے میں اپنی رائے سے آگاہ کریں اور اگر آپ کی سفارشی کتاب زیادہ اچھی ہوئی تو اس کو اس فہرست میں شامل کیا جاسکتا ہے۔
🙂
Week |
Title |
Author |
1/1/2012 |
تنقید کی موت |
Qaiser Tamkeen |
1/8/2012 |
Case of Exploding Mangoes |
Mohammad Hanif |
1/15/2012 |
Superfreaknomics |
 Steven D. Levitt and |
1/22/2012 |
مغالطے، مبالغے |
Mubarak Haider |
1/29/2012 |
Ender’s Game |
Orson Scott Card |
2/5/2012 |
Pragmatic thinking and |
Andrew Hunt |
2/12/2012 |
فصوص الحکم |
Ibn-Al-Arabi |
2/19/2012 |
A History of God: The 4,000-Year |
Karen Armstrong |
2/26/2012 |
And then there were none |
Agatha Christie |
3/4/2012 |
Our Lady of Alice Bhatti |
Mohammad Hanif |
3/11/2012 |
The Selfish Gene |
Richard Dawkins |
3/18/2012 |
Torah – Old Testament |
|
3/25/2012 |
Lord of the flies |
William Golding |
4/1/2012 |
دنیا کی سو عظیم کتابیں |
Sattar Tahir |
4/8/2012 |
Think and Grow Rich |
Napoleon Hill |
4/15/2012 |
The Catcher in the Rye |
J. D. Salinger |
4/22/2012 |
New Testament |
|
4/29/2012 |
No god but God: The Origins, |
Reza Aslan |
5/6/2012 |
کلیات عصمت چغتای |
Ismat Chugtai |
5/13/2012 |
The Clash of Fundamentalisms: |
Tariq Ali |
5/20/2012 |
|
Ibn-e-Rushd |
5/27/2012 |
شہاب نامہ |
Qudratullah Shahab |
6/3/2012 |
The Hunger Games |
Suzanne Collins |
6/10/2012 |
Anna Karenina |
Leo Tolstoy |
6/17/2012 |
بوستان سعدی |
Sa’di |
6/24/2012 |
Lolita |
Vladimir Nabokov |
7/1/2012 |
مجموعہ مشتاق احمد یوسفی |
Mushtaq Ahmed Yusfi |
7/8/2012 |
The Brothers Karamazov |
Fyodor Dostoyevsky |
7/15/2012 |
Tafheem-ul-Quran 1 |
Syed Abul Ala Maududi |
7/22/2012 |
Tafheem-ul-Quran 2 |
Syed Abul Ala Maududi |
7/29/2012 |
Tafheem-ul-Quran 3 |
Syed Abul Ala Maududi |
8/5/2012 |
Tafheem-ul-Quran 4 |
Syed Abul Ala Maududi |
8/12/2012 |
Tafheem-ul-Quran 5 |
Syed Abul Ala Maududi |
8/19/2012 |
Tafheem-ul-Quran 6 |
Syed Abul Ala Maududi |
8/26/2012 |
The Castle |
Franz Kafka |
9/2/2012 |
On Intelligence |
Jeff Hawkins |
9/9/2012 |
The Adventures of Huckleberry |
Mark Twain |
9/16/2012 |
اسلامی ریاست |
Dr. Hameedullah |
9/23/2012 |
The Stand |
Stephen King |
9/30/2012 |
Angela’s Ashes |
Frank McCourt |
10/7/2012 |
Catch-22 |
Joseph Heller |
10/14/2012 |
Madame Bovary |
Gustave Flaubert |
10/21/2012 |
The Diary of Anne Frank |
Anne Frank |
10/28/2012 |
The Stories of Anton |
Anton Chekhov |
11/4/2012 |
Das Capital |
Karl Marx |
11/11/2012 |
The Great Gatsby |
F. Scott Fitzgerald |
11/18/2012 |
Love in the Time of |
Gabriel Garcia Marquez |
11/25/2012 |
The Picture of Dorian |
Oscar Wilde |
12/2/2012 |
A tale of two cities |
Charles Dickens |
12/9/2012 |
Linchpin |
Seth Godin |
12/16/2012 |
جنٹلمین بسم اللہ |
Ashfaq Hussain |
12/23/2012 |
The Art of War |
Sun Tzu |
بہت عمدہ
ہماری دعاعیں آپ کے ساتھ ہیں
پر سوال یہ ہے کہ یہ کتابیں آئیں گی کہا ں سے،
ہم تو سال میں دو تین سے زیادہ خرید نہیں سکتے اور ہمارے ملتان شریف میں کوئی ایسی لائبریری بھی نہیں
Comment by علی — January 24, 2012 @ 1:13 pm
اور آپکی لسٹ پر تھوڑا اعتراض یہ ہے کہ اردو ادب کی فقط ایک کتاب اور بھی عصمت چغتائی کیوں؟
Comment by علی — January 24, 2012 @ 1:15 pm
علی صاحب، تبصرے کا شکریہ۔
ان میں سے بیشتر کتابیں ہمارے ذاتی کتب خانے میں موجود ہیں، باقیوں کے لیے امیزن اور قریبی لائبرری سے مدد لی جائے گی جہاں یہ کتب سستے داموں مل جاتی ہیں۔ کراچی میں اگر کسی ادب شناس ٹھیلے والے سے یاداللہ ہو تو بڑا فائدہ ہوتا ہے، ارزاں کتب مل جاتی ہیں اور پڑھ کر آدھی قیمت پر واپس بھی۔
تنقید کی موت، کلیات عصمت چغتای اور مجموعہ مشتاق احمد یوسفی تینوں ہی اردو ادب کی کتابیں ہیں۔ عصمت اس لئے کہ قیصر تمکین صاحب نے ان کے افسانے کے الفاظ کی کاٹ کا موازنہ عصر جدید کے ایک تنقیدی مجموعے میں چھپنے والے ایک مضمون پر ازراہ تمسخر کیا تھا، تو دل میں آئی کہ عصمت کو پڑھے عرصہ ہوا، کچھ ترقی پسند ادب دوبارہ بھی پڑھ لیا جائے۔
Comment by ابو عزام — January 24, 2012 @ 10:43 pm
بہت خوب عدنان صاحب۔
کسی زمانے میں میں نے بھی فہرست مرتب کرکے مطالعہ کا سوچا تھا۔ لیکن پھر وہی معمول کی غیرضروری مصروفیات زندگی آڑے آگئیں۔ اب تو مہینے دو مہینے میں ایک ہی کتاب مکمل کرنے کی توفیق ہوتی ہے۔ سوچتا ہوں کہ اچھا سا ای ریڈر خرید کر مسلسل مطالعہ کی عادت ڈالوں۔ خوش نصیب ہیں آپ اگر آپ اپنا سالانہ ٹارگٹ مکمل کر لیتے ہیں۔
ایک سوال ۔۔ یہ مبارک حیدر کی کتاب آپ نے کہاں سے حاصل کی؟ کیا پاکستان سے منگوائی ہے یا پھر یہاں کہیں دستیاب ہے ؟
Comment by عثمان — January 24, 2012 @ 7:42 pm
تبصرے کا شکریہ عثمان صاحب۔ آپ سے شکایت رہےگی کہ بہت کم لکھتے ہیں۔ اچھے لکھنے والوں کو مشق کرتے رہنا چاہیے، غالب کا مشورہ ہے۔ 🙂
ہمارا کنڈل ریڈر یہاں میز پر اداس بیٹھا ہوا ہے، کیونکہ وہ جو قدامت پسندی کی عادت ہے کہ جب تک مردہ درختوں کے کان نا مروڑے جائیں تو پڑھنے کا مزا نہیں آتا، وہ چھٹتی نہیں۔ باقی یہ کہ پڑھنے میں اچھا ہے، ہم نے اس پر بھی ایک دو کتابیں پڑھنا شروع کی تھیں، آپ بھی دیکھیں شائد پسند آے، نک سے تو بہت بہتر ہے۔ لیپ ٹاپ یاآی پیڈ کی اسکرین کے برعکس کنڈل کی ای انک کا پڑھنا، اصل کاغذ سے نسبتا قریب تر ہے۔
مغالطے مبالغے میں نے کراچی میں البلال بک سینٹر سے لی تھی۔ یہاں تو تلاش کے باوجود نہیں ملی اور اس کے ای ایس بی این 9789695930274 کا کوئی سراغ نہیں ملتا۔
Comment by ابو عزام — January 24, 2012 @ 11:06 pm
حضور کمال کی بات ہے اگر آپ ایک کتاب ایک ہفتے میں پڑھ ڈالتے ہیں اور اس سے بھی بڑا کمال ہو گا اگر یہی رفتار پورے سال رہتی ہے تو۔
(-:
میرا انداز بالکل مختلف ہے، میں کتاب کے چننے میں بہت دیر لگاتا ہوں لیکن پھر اس کے ایک ایک فقرے پر بریک لگ جاتی ہے، ختم کرنے کی جلدی بالکل نہیں کرتا بلکہ کوشش کرتا ہوں کہ ختم ہی نہ ہو۔ ایک آدھ کتاب ایسے بھی پڑھ کر دیکھئے۔ آپ کی فہرست میں کئی ایسی کتب ہے جن کو جیا جا سکتا ہے، کئی دن، ماہ اور سال۔
مبارک حیدر غالباً وہی تہذیبی نرگسیت والے صاحب ہیں اور یہ انکی دوسری (مشہور) کتاب ہے۔ میں نے دونوں نہیں پڑھیں کہ پہلی کا ناہم ہی اتنا واہیات لگا کہ چھوڑ دی۔ محمد حنیف کو بھی شاید کالم کی حد تک ہی برداشت کر پاؤں۔ کیرن آرمسٹرانگ اور طارق علی کو پڑھنے کی خواہش ہے البتہ۔
آپ نے ممتاز مفتی شفیق الرحمٰن، اشفاق احمد، منٹو، انتظار حسین، شوکت تھانوی، وغیرہ وغیرہ کو فہرست میں ہی نہیں رکھا؟
میری مانیے تو انگریزی کلاسیکی ادب کو نکال کر انکو رکھ لیجئے۔ اشفاق حسین کی جگہ کرنل محمد خان شاید بہتر رہیں۔
ایڈورڈ سعید، چومسکی، وغیرہ بھی دکھائی نہیں دیے اور لیو ٹالسٹائی کہاں ہے؟
دو ایک دن عائشہ صدیقہ کی ملٹری انکارپوریٹڈ کو دیجئے اور عمران خان کی کتاب کا کنڈل ایڈیش لیجئے تو مجھے ضررو بتائیے گا
(-؛
Comment by فیصل — January 27, 2012 @ 7:37 am
پر مغز تبصرے کا شکریہ فیصل صاحب۔
آپ نے جو کتاب آرام آرام سے چبا چبا کر ہضم کرنے اور پھر جگالی کرنے کی بات کی ہے وہ بلکل درست ہے۔ایسے ہی پڑھنے میں مزا آتا ہے۔ لیکن مقدار و معیار کی اس دوڑ میں ہم نے سوچا کہ کچھ عرصے کے لیے مقدار کو پیمانہ بنا کر اس ٹریڈ آف کی صورتحال ملاحظہ کرتے ہیں، دیکھیں کیسی گذرتی ہے۔
ہر ہفتہ ایک کتاب ختم کرنا اتنا مشکل نہیں اگر آپ اسے وقفے وقفے سے پڑھیں، بعد فجر، کھانے کے وقفے میں، سونے سے پہلے، اگر ایک معمول بنا لیا جاے تو رفتار بھی بڑھ جاتی ہے اور کتاب بھی ختم ہوجاتی ہے۔ لیکن برا ہو ان کتابوں کا جو زرا نیچے رکھنے دل نہیں چاھتا، ان سے جدای سخت ناگوار ہوتی ہے۔
مبارک حیدر صاحب کی کتاب کل رات ہی ختم کی ، انہوں نے اپنی پچھلی کتاب کی کئی باتوں کو دہرایا ہے لیکن پھر بھی اردو میں واضع طریقے سے مدلل اختلاف راءے رکھنے والے لوگ کم ہیں لہذا حالانکہ میں انکی بیشتر باتوں سے نالاں ہونے کی حد تک اختلاف رکھتا ہوں لیکن انکی تصانیف ‘دوسری طرف’ کی سوچ کی اچھی عکاسی کرتی ہیں۔ آپ تو خیر صاحب علم آدمی ہیں لیکن تہمت الیٹسٹ کے بوجھ تلے کہتا ہوں کہ عام قاری جس نے اسلامی ریاست اور اسکے اصول و مبادی کی طرز کا لٹریچر نا پڑھا ہو، اسکے لئےشائد یہ کتاب مناسب نہیں۔
ممتاز مفتی شفیق الرحمٰن، اشفاق احمد، منٹو، انتظار حسین، شوکت تھانوی،ایڈورڈ سعید، چومسکی، ٹالسٹاے وغیرہ وغیرہ انشااللہ اگلے سال، بشرط زیست ۔ اس مرتبہ میں نے فکشن پر توجہ دینا کا سوچا کہ پڑھنا نسبتا آسان ہوتا ہے۔
عائشہ صدیقی کی ملٹری انک شروع کی تھی، پھر یہ بار گراں چوم کر چھوڑ دیا۔ انداز بیاں غیر دلچسپ، دقیق و ضخیم، اتنے وقت میں میں کوئ نصاب کا تحقیقی مقالہ نا پڑھ لوں، کہ چلو پروفیسر ہی خوش ہوجاے۔
کنڈل کتاب تو آپ راشد بھائ سے لیں، میرا کنڈل تو عدم استعمال کے باعث تنہای و ڈپریشن کا شکار ہے۔ عمران خان کی کتاب بہرحال کراچی سے لی تھی اور آدھی ختم کی ہے مکمل کرتا ہوں تو بتاتا ہوں لیکن ابھی تک تو ڈریمز آف مائ فادر اور ہز ماسٹرز وایس کا ملغوبہ ہی ہے کہ طرز تخاطب محترم کا براے مغربی قاری ہے، پاکستان کا غریب عوامی انقلابی مخاطب نہیں۔
Comment by ابو عزام — January 30, 2012 @ 9:38 pm
[…] Based on popular blog movement, one of my new year resolutions is to read 52 non-technology related books in 52 weeks. I realize that being techies, we naturally tend to focus on technology books leaving other genres unattended. To accommodate for this deficiency in literary well-roundness, the books I’ve selected for this task are on wide variety of diverse topics. The list can be found on my urdu blog. […]
Pingback by 52 Books in 52 Weeks — January 30, 2012 @ 12:32 pm
[…] مقرر کردہ جدول کے مطابق تو دی ہنگر گیمز از سوزن کولنزکی آمد میں وقت […]
Pingback by دی ہنگر گیمز از سوزن کولنز » فراز تیرے جنوں کا خیال ہے ورنہ - عدنان مسعود کی سخن آرایاں۔ دروغ برگردن قاری — March 27, 2012 @ 6:49 am