فراز تیرے جنوں کا خیال ہے ورنہ عدنان مسعود کی سخن آرایاں۔ دروغ برگردن قاری

January 24, 2012

قرارداد سال نو – ۵۲ ہفتوں میں ۵۲ کتابیں

Filed under: ادبیات,عمومیات,کتابیات — ابو عزام @ 12:13 pm

تو جناب قصہ کچھ یوں ہے کہ ۵۲ ہفتوں میں ۵۲ کتابوں کی تحریک سے متاثر ہوکر ہم نے بھی اپنے نئے سال کی قراردادوں میں یہ بات شامل کی کہ ہر ہفتے ایک عدد کتاب ختم کی جائے۔ ان کتابوں کا انتخاب مشکل امر ٹہرا۔ اس سلسلے میں ہم نے مختلف بہترین کتب کی فہرستوں، اپنے کتب خانے، ذاتی پسند، دوستوں اور دیگر زرائع سے مدد لی اور کتب کی مندرجہ زیل فہرست مرتب کی ہے۔ ان میں سے کچھ کتابیں پہلے پڑھ چکا ہوں لیکن دوبارہ پڑھنے کی خواہش ہے۔ سپر فریکنامکس ختم کر کر اب مبارک حیدر صاحب کی کتاب شروع کر دی ہے لہذا متعین اہداف کا حصول ابھی تک تو بفضل تعالی زیادہ مشکل نہیں لگ رہا۔ آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا۔
نصابی کتابوں، بلاگز، تکنیکی کتب، پاڈ کاسٹوں وغیرہ کے درمیان اچھی نان فکشن و فکشن کو پڑھنے کا موقع نہیں ملتا۔ ۵۲ ہفتوں کا یہ نظم اسی بات کی کوشش ہے کہ ہدف متعین کر کر اگر کام جائے تو کامیابی کا امکان زیادہ ہے۔ مندرجہ ذیل فہرست حتمی نہیں لہذا اس کے بارے میں اپنی رائے سے آگاہ کریں اور اگر آپ کی سفارشی کتاب زیادہ اچھی ہوئی تو اس کو اس فہرست میں شامل کیا جاسکتا ہے۔
🙂

Week

Title

Author

1/1/2012

تنقید کی موت

Qaiser Tamkeen

1/8/2012

Case of Exploding Mangoes

Mohammad Hanif

1/15/2012

Superfreaknomics

 Steven D. Levitt and
Stephen J. Dubner

1/22/2012

مغالطے، مبالغے

Mubarak Haider

1/29/2012

Ender’s Game

Orson Scott Card

2/5/2012

Pragmatic thinking and
learning

Andrew Hunt

2/12/2012

فصوص الحکم

Ibn-Al-Arabi

2/19/2012

A History of God: The 4,000-Year
Quest of Judaism, Christianity and Islam

Karen Armstrong

2/26/2012

And then there were none

Agatha Christie

3/4/2012

Our Lady of Alice Bhatti

Mohammad Hanif

3/11/2012

The Selfish Gene

Richard Dawkins

3/18/2012

Torah – Old Testament

3/25/2012

Lord of the flies

William Golding

4/1/2012

دنیا کی سو عظیم کتابیں

Sattar Tahir

4/8/2012

Think and Grow Rich

Napoleon Hill

4/15/2012

The Catcher in the Rye

J. D. Salinger

4/22/2012

New Testament

4/29/2012

No god but God: The Origins,
Evolution, and Future of Islam

Reza Aslan

5/6/2012

کلیات عصمت چغتای

Ismat Chugtai

5/13/2012

The Clash of Fundamentalisms:
Crusades, Jihads and Modernity

Tariq Ali

5/20/2012


تهافت التهافت: نقض كتاب الإمام الغزالي المسمى “تهافت الفلاسفة”. من أشهر كتبه

Ibn-e-Rushd

5/27/2012

شہاب نامہ

Qudratullah Shahab

6/3/2012

The Hunger Games

Suzanne Collins

6/10/2012

Anna Karenina

Leo Tolstoy

6/17/2012

بوستان سعدی

Sa’di

6/24/2012

Lolita

Vladimir Nabokov

7/1/2012

مجموعہ مشتاق احمد یوسفی

Mushtaq Ahmed Yusfi

7/8/2012

The Brothers Karamazov

Fyodor Dostoyevsky

7/15/2012

Tafheem-ul-Quran 1

Syed Abul Ala Maududi

7/22/2012

Tafheem-ul-Quran 2

Syed Abul Ala Maududi

7/29/2012

Tafheem-ul-Quran 3

Syed Abul Ala Maududi

8/5/2012

Tafheem-ul-Quran 4

Syed Abul Ala Maududi

8/12/2012

Tafheem-ul-Quran 5

Syed Abul Ala Maududi

8/19/2012

Tafheem-ul-Quran 6

Syed Abul Ala Maududi

8/26/2012

The Castle

Franz Kafka

9/2/2012

On Intelligence

Jeff Hawkins

9/9/2012

The Adventures of Huckleberry
Finn

Mark Twain

9/16/2012

اسلامی ریاست

Dr. Hameedullah

9/23/2012

The Stand

Stephen King

9/30/2012

Angela’s Ashes

Frank McCourt

10/7/2012

Catch-22

Joseph Heller

10/14/2012

Madame Bovary

Gustave Flaubert

10/21/2012

The Diary of Anne Frank

Anne Frank

10/28/2012

The Stories of Anton
Chekhov

Anton Chekhov

11/4/2012

Das Capital

Karl Marx

11/11/2012

The Great Gatsby

F. Scott Fitzgerald

11/18/2012

Love in the Time of
Cholera

Gabriel Garcia Marquez

11/25/2012

The Picture of Dorian
Gray

Oscar Wilde

12/2/2012

A tale of two cities

Charles Dickens

12/9/2012

Linchpin

Seth Godin

12/16/2012

جنٹلمین بسم اللہ

Ashfaq Hussain

12/23/2012

The Art of War

Sun Tzu

 

Share

9 Comments »

  1. بہت عمدہ
    ہماری دعاعیں آپ کے ساتھ ہیں
    پر سوال یہ ہے کہ یہ کتابیں آئیں گی کہا ں سے،
    ہم تو سال میں دو تین سے زیادہ خرید نہیں سکتے اور ہمارے ملتان شریف میں کوئی ایسی لائبریری بھی نہیں

    Comment by علی — January 24, 2012 @ 1:13 pm

  2. اور آپکی لسٹ پر تھوڑا اعتراض یہ ہے کہ اردو ادب کی فقط ایک کتاب اور بھی عصمت چغتائی کیوں؟

    Comment by علی — January 24, 2012 @ 1:15 pm

  3. علی صاحب، تبصرے کا شکریہ۔
    ان میں سے بیشتر کتابیں ہمارے ذاتی کتب خانے میں موجود ہیں، باقیوں کے لیے امیزن اور قریبی لائبرری سے مدد لی جائے گی جہاں یہ کتب سستے داموں مل جاتی ہیں۔ کراچی میں اگر کسی ادب شناس ٹھیلے والے سے یاداللہ ہو تو بڑا فائدہ ہوتا ہے، ارزاں کتب مل جاتی ہیں اور پڑھ کر آدھی قیمت پر واپس بھی۔
    تنقید کی موت، کلیات عصمت چغتای اور مجموعہ مشتاق احمد یوسفی تینوں ہی اردو ادب کی کتابیں ہیں۔ عصمت اس لئے کہ قیصر تمکین صاحب نے ان کے افسانے کے الفاظ کی کاٹ کا موازنہ عصر جدید کے ایک تنقیدی مجموعے میں چھپنے والے ایک مضمون پر ازراہ تمسخر کیا تھا، تو دل میں آئی کہ عصمت کو پڑھے عرصہ ہوا، کچھ ترقی پسند ادب دوبارہ بھی پڑھ لیا جائے۔

    Comment by ابو عزام — January 24, 2012 @ 10:43 pm

  4. بہت خوب عدنان صاحب۔
    کسی زمانے میں میں نے بھی فہرست مرتب کرکے مطالعہ کا سوچا تھا۔ لیکن پھر وہی معمول کی غیرضروری مصروفیات زندگی آڑے آگئیں۔ اب تو مہینے دو مہینے میں ایک ہی کتاب مکمل کرنے کی توفیق ہوتی ہے۔ سوچتا ہوں کہ اچھا سا ای ریڈر خرید کر مسلسل مطالعہ کی عادت ڈالوں۔ خوش نصیب ہیں آپ اگر آپ اپنا سالانہ ٹارگٹ مکمل کر لیتے ہیں۔
    ایک سوال ۔۔ یہ مبارک حیدر کی کتاب آپ نے کہاں سے حاصل کی؟ کیا پاکستان سے منگوائی ہے یا پھر یہاں کہیں دستیاب ہے ؟

    Comment by عثمان — January 24, 2012 @ 7:42 pm

  5. تبصرے کا شکریہ عثمان صاحب۔ آپ سے شکایت رہےگی کہ بہت کم لکھتے ہیں۔ اچھے لکھنے والوں کو مشق کرتے رہنا چاہیے، غالب کا مشورہ ہے۔ 🙂
    ہمارا کنڈل ریڈر یہاں میز پر اداس بیٹھا ہوا ہے، کیونکہ وہ جو قدامت پسندی کی عادت ہے کہ جب تک مردہ درختوں کے کان نا مروڑے جائیں تو پڑھنے کا مزا نہیں آتا، وہ چھٹتی نہیں۔ باقی یہ کہ پڑھنے میں اچھا ہے، ہم نے اس پر بھی ایک دو کتابیں پڑھنا شروع کی تھیں، آپ بھی دیکھیں شائد پسند آے، نک سے تو بہت بہتر ہے۔ لیپ ٹاپ یاآی پیڈ کی اسکرین کے برعکس کنڈل کی ای انک کا پڑھنا، اصل کاغذ سے نسبتا قریب تر ہے۔
    مغالطے مبالغے میں نے کراچی میں البلال بک سینٹر سے لی تھی۔ یہاں تو تلاش کے باوجود نہیں ملی اور اس کے ای ایس بی این 9789695930274 کا کوئی سراغ نہیں ملتا۔

    Comment by ابو عزام — January 24, 2012 @ 11:06 pm

  6. حضور کمال کی بات ہے اگر آپ ایک کتاب ایک ہفتے میں پڑھ ڈالتے ہیں اور اس سے بھی بڑا کمال ہو گا اگر یہی رفتار پورے سال رہتی ہے تو۔
    (-:
    میرا انداز بالکل مختلف ہے، میں کتاب کے چننے میں بہت دیر لگاتا ہوں لیکن پھر اس کے ایک ایک فقرے پر بریک لگ جاتی ہے، ختم کرنے کی جلدی بالکل نہیں کرتا بلکہ کوشش کرتا ہوں کہ ختم ہی نہ ہو۔ ایک آدھ کتاب ایسے بھی پڑھ کر دیکھئے۔ آپ کی فہرست میں کئی ایسی کتب ہے جن کو جیا جا سکتا ہے، کئی دن، ماہ اور سال۔
    مبارک حیدر غالباً وہی تہذیبی نرگسیت والے صاحب ہیں اور یہ انکی دوسری (مشہور) کتاب ہے۔ میں نے دونوں نہیں پڑھیں کہ پہلی کا ناہم ہی اتنا واہیات لگا کہ چھوڑ دی۔ محمد حنیف کو بھی شاید کالم کی حد تک ہی برداشت کر پاؤں۔ کیرن آرمسٹرانگ اور طارق علی کو پڑھنے کی خواہش ہے البتہ۔
    آپ نے ممتاز مفتی شفیق الرحمٰن، اشفاق احمد، منٹو، انتظار حسین، شوکت تھانوی، وغیرہ وغیرہ کو فہرست میں ہی نہیں رکھا؟
    میری مانیے تو انگریزی کلاسیکی ادب کو نکال کر انکو رکھ لیجئے۔ اشفاق حسین کی جگہ کرنل محمد خان شاید بہتر رہیں۔
    ایڈورڈ سعید، چومسکی، وغیرہ بھی دکھائی نہیں دیے اور لیو ٹالسٹائی کہاں ہے؟
    دو ایک دن عائشہ صدیقہ کی ملٹری انکارپوریٹڈ کو دیجئے اور عمران خان کی کتاب کا کنڈل ایڈیش لیجئے تو مجھے ضررو بتائیے گا
    (-؛

    Comment by فیصل — January 27, 2012 @ 7:37 am

  7. پر مغز تبصرے کا شکریہ فیصل صاحب۔
    آپ نے جو کتاب آرام آرام سے چبا چبا کر ہضم کرنے اور پھر جگالی کرنے کی بات کی ہے وہ بلکل درست ہے۔ایسے ہی پڑھنے میں مزا آتا ہے۔ لیکن مقدار و معیار کی اس دوڑ میں ہم نے سوچا کہ کچھ عرصے کے لیے مقدار کو پیمانہ بنا کر اس ٹریڈ آف کی صورتحال ملاحظہ کرتے ہیں، دیکھیں کیسی گذرتی ہے۔
    ہر ہفتہ ایک کتاب ختم کرنا اتنا مشکل نہیں اگر آپ اسے وقفے وقفے سے پڑھیں، بعد فجر، کھانے کے وقفے میں، سونے سے پہلے، اگر ایک معمول بنا لیا جاے تو رفتار بھی بڑھ جاتی ہے اور کتاب بھی ختم ہوجاتی ہے۔ لیکن برا ہو ان کتابوں کا جو زرا نیچے رکھنے دل نہیں چاھتا، ان سے جدای سخت ناگوار ہوتی ہے۔
    مبارک حیدر صاحب کی کتاب کل رات ہی ختم کی ، انہوں نے اپنی پچھلی کتاب کی کئی باتوں کو دہرایا ہے لیکن پھر بھی اردو میں واضع طریقے سے مدلل اختلاف راءے رکھنے والے لوگ کم ہیں لہذا حالانکہ میں انکی بیشتر باتوں سے نالاں ہونے کی حد تک اختلاف رکھتا ہوں لیکن انکی تصانیف ‘دوسری طرف’ کی سوچ کی اچھی عکاسی کرتی ہیں۔ آپ تو خیر صاحب علم آدمی ہیں لیکن تہمت الیٹسٹ کے بوجھ تلے کہتا ہوں کہ عام قاری جس نے اسلامی ریاست اور اسکے اصول و مبادی کی طرز کا لٹریچر نا پڑھا ہو، اسکے لئےشائد یہ کتاب مناسب نہیں۔
    ممتاز مفتی شفیق الرحمٰن، اشفاق احمد، منٹو، انتظار حسین، شوکت تھانوی،ایڈورڈ سعید، چومسکی، ٹالسٹاے وغیرہ وغیرہ انشااللہ اگلے سال، بشرط زیست ۔ اس مرتبہ میں نے فکشن پر توجہ دینا کا سوچا کہ پڑھنا نسبتا آسان ہوتا ہے۔
    عائشہ صدیقی کی ملٹری انک شروع کی تھی، پھر یہ بار گراں چوم کر چھوڑ دیا۔ انداز بیاں غیر دلچسپ، دقیق و ضخیم، اتنے وقت میں میں کوئ نصاب کا تحقیقی مقالہ نا پڑھ لوں، کہ چلو پروفیسر ہی خوش ہوجاے۔
    کنڈل کتاب تو آپ راشد بھائ سے لیں، میرا کنڈل تو عدم استعمال کے باعث تنہای و ڈپریشن کا شکار ہے۔ عمران خان کی کتاب بہرحال کراچی سے لی تھی اور آدھی ختم کی ہے مکمل کرتا ہوں تو بتاتا ہوں لیکن ابھی تک تو ڈریمز آف مائ فادر اور ہز ماسٹرز وایس کا ملغوبہ ہی ہے کہ طرز تخاطب محترم کا براے مغربی قاری ہے، پاکستان کا غریب عوامی انقلابی مخاطب نہیں۔

    Comment by ابو عزام — January 30, 2012 @ 9:38 pm

  8. […] Based on popular blog movement, one of my new year resolutions is to read 52 non-technology related books in 52 weeks. I realize that being techies, we naturally tend to focus on technology books leaving other genres unattended. To accommodate for this deficiency in literary well-roundness, the books I’ve selected for this task are on wide variety of diverse topics. The list can be found on my urdu blog. […]

    Pingback by 52 Books in 52 Weeks — January 30, 2012 @ 12:32 pm

  9. […] مقرر کردہ  جدول کے مطابق تو دی ہنگر گیمز از سوزن کولنزکی آمد میں وقت […]

    Pingback by دی ہنگر گیمز از سوزن کولنز » فراز تیرے جنوں کا خیال ہے ورنہ - عدنان مسعود کی سخن آرایاں۔ دروغ برگردن قاری — March 27, 2012 @ 6:49 am

RSS feed for comments on this post. TrackBack URL

Leave a comment

Powered by WordPress