کمپوٹر سائنس کے طالبعلموں کے لیے جان کونوے اور اسکے گیم آف لایف کا نام جانا پہچانا ہے۔ لیکن جان کونوے کے بیان کردہ کامن نالج یا عمومی علم نامی حسابی انطباق پر مبنی اس نیلی آنکھوں والی پہیلی کو دنیا کے مشکل ترین منطقی معموں میں شمار کیا جاتا ہے۔ ذہن لڑایں اور دیکھیں کہ کیا آپ اسے حل کرسکتے ہیں؟
مختلف رنگ کی آنکھوں کےافراد کا ایک گروہ ایک دور پرے جزیرے پر رہتا ہے۔ یہ تمام افرد علم منطق میں طاق ہیں اور اگر کسی بات کا منطقی نتیجہ ہو تو اسکا فورا استنباط کرسکتے ہیں۔ ان میں سے کوئی فرد اپنی آنکھوں کا رنگ نہیں جانتا۔ ہر رات آدھی رات کے وقت، ایک کشتی جزیرے پر آ کر رک جاتی ہے. جزیرے پر جس شخص کو اپنی آنکھوں کا رنگ معلوم ہو وہ جزیرہ چھوڑ کر جاسکتا ہے۔ اس جزیرے کا ہر شخص ہر وقت دوسرے تمام افراد کو دیکھ اور گن سکتا ہے اور وہ ہر دوسرے شخص کی آنکھوں کا رنگ (خود کوچھوڑ کر) جانتا ہے۔ لیکن کوئی بھی کسی کو کسی کی آنکھ کا رنگ نہیں بتا سکتا اور نا ہی کوئی کسی سے پوچھ سکتا ہے۔ اس جزیرے پر موجود ہر شخص ان تمام قوانین سے واقف ہے اور نہایت قانون پسند ہے۔
اس جزیرے پر ۱۰۰ نیلی آنکھوں والے لوگ ہیں، ۱۰۰ لوگ بھوری آنکھوں والے لوگ ہیں اور ایک سردار ہے جس کی آنکھیں ہری ہیں۔ لیکن کس رنگ کی کتنی آنکھوں والے لوگ موجود ہیں، یہ تعداد لوگوں کے علم میں نہیں۔ مثلا کوئی بھی وہ شخص، جس کی نیلی آنکھیں ہوں ایک وقت میں ۹۹ نیلی آنکھوں والوں، ۱۰۰ بھوری آنکھوں والوں اور ایک سبز آنکھوں والے فرد کو دیکھ سکتا ہے۔ لیکن اس طرح اسے اپنی آنکھوں کا رنگ نہیں پتا چل سکتا کیونکہ اس کی دانست میں ۱۰۱ بھوری آنکھوں بھی ہوسکتے ہیں، دو ہری آنکھوں والے بھی اور ۱۰۰ نیلی آنکھوں والے بھی کیونکہ اسے اپنی آنکھوں کا رنگ نہیں معلوم۔
ایک دوپہر سردار نے میں آنکھوں کا رنگ نا بتانے کے قانون کو صرف ایک مرتبہ توڑتے ہوے کہا
“میں دیکھ سکتا ہوں کہ تم میں سے کم از کم ایک فرد کی آنکھیں نیلی ہیں”
اب بتایں کہ کتنے لوگ جزیرہ چھوڑ کر جایں گے اور کس رات کو؟
نیز اس جزیرے پر کوئی عکس یا عکاسی کرتی سطحیں یا پانی یا آینہ موجود نہیں۔ اس پہیلی کا جواب کوئی چال نہیں بلکہ منطقی انطباق ہے۔ اس میں انداذہ لگانے یا جنیات وغیرہ سے جواب ثابت نہیں ہوگا۔ سردار کسی خاص فرد کو نہیں بتا رہا کہ اس کی آنکھوں کا رنگ نیلا ہے بلکہ سب سے کہ رہا ہے کہ میں نے کم از کم ایک شخص کی آنکھیں نیلی دیکھی ہیں۔ اور اس کا جواب یقینا یہ بھی نہیں ہے کہ کوئی بھی جزیرہ چھوڑ کر نہیں جاے گا۔
!بوجھو تو جانیں