راس آ نہیں سکا کوئی بھی پیمان الوداع
تُو میری جانِ جاں سو مری جان الوداع
میں تیرے ساتھ بُجھ نہ سکا حد گزر گئی
اے شمع! میں ہوں تجھ سے پشیمان الوداع
میں جا رہا ہوں اپنے بیابانِ حال میں
دامان الوداع! گریبان الوداع
اِک رودِ نا شناس میں ہے ڈوبنا مجھے
سو اے کنارِ رود ، بیابان الوداع
خود اپنی اک متاعِ زبوں رہ گیا ہوں میں
سو الوداع، اے مرے سامان الوداع
سہنا تو اک سزا تھی مرادِ محال کی
اب ہم نہ مل سکیں گے ، میاں جان الوداع
اے شام گاہِ صحنِ ملالِ ہمیشگی
کیا جانے کیا تھی تری ہر اک آن ، الوداع
کِس کِس کو ہے علاقہ یہاں اپنے غیر سے
انسان ہوں میں ، تُو بھی ہے انسان الوداع
نسبت کسی بھی شہ سے کسی شے کو یاں نہیں
ہے دل کا ذرہ ذرہ پریشان الوداع
رشتہ مرا کوئی بھی الف ، بے سے اب نہیں
امروہا الوداع سو اے *بان* الوداع
اب میں نہیں رہا ہوں کسی بھی گمان کا
اے میرے کفر ، اے مرے ایمان الوداع
جون ایلیا
واہ کیا بات ہے۔ بہت شکریہ جناب۔
Comment by محمد وارث — February 15, 2012 @ 10:14 pm
واہ
بہت عمدہ
لا جواب
Comment by علی — February 16, 2012 @ 3:03 am
جون ايليا مرحوم ايك. زبان كے شاعر
الفاظ كا استادانۃ استعمال انكا كمال تها اب شايئد ائسےشاعر پيدا هونا مشكل هے
Comment by Ibrahim Ali — February 17, 2012 @ 7:11 am
جون ایلییا کی شاعری سب سے جدا تھی بہت اچھی معلومات آپ نے شئیر کی ہے آپ کا انتخاب بے حد عمدہ ہے جون ایلیا کی آفیشل سائیٹ بھی آچکی ہے جس پر انکی تمام کتب اور شاعری موجود ہے انکی سائیٹ کا ایڈریس یہ ہے
jaunelia.com
یہاں بھی کافی نئی اور اچھی شاعری پڑھنے کو مل جاتی ہے
………………………..
Comment by natasha — October 22, 2016 @ 8:32 am