فصوص الحکم میں ابن عربی حکمت قدوسیہ فص کلمۂ ادریسیہ کے بیان میں کہتے ہیں
یہ بات یاد رکھنے کے قابل ہے کہ کسی مسئلے کی تحقیق جدا ہوتی ہے اور مثال کے طور پر یا عبرت لینے یا نصیحت پکڑنے کے لیے کسی جانور کے فرضی قصّے کا بیان کرنا یا غلط، مگر مشہور واقعے کی طرف اشارہ کرنا درست ہے. کیونکہ اس وقت مقصود صرف تمثیل اور عبرت ہوتی ہے..
واقعات اور مسائل کی تحقیق و تنقید کا مقام دوسرا ہوتا ہے.مثلاً کوئی کہے کہ حریص کو کچھ نہیں ملتا. بلکہ جو کچھ اپنا تھا اس کو بھی کھو دیتا ہے. جیسے ایک حریص کتا جس کے منہ میں گوشت کا ٹکڑا تھا. ندی پر سے گزر رہا تھا. اس نے ندی میں اپنا سایہ دیکھا’ اس نے سمجھا کہ ایک دوسرا کتا منہ میں گوشت کا ٹکڑا پکڑا لیے جا رہا ہے. حریص کتا اپنا منہ کھول کر اس کے گوشت کے ٹکرے کو چھینے کے لیے جھپٹا. اور اپنا گوشت کا ٹکڑا بھی کھو دیا. دیکھو اس واقعے سے صرف حرص کی مذمّت مقصود ہے. اور وہ اس سے حاصل ہے.یہ بات کہ واقعی کسی کتے نے ایسا کیا’ یا نہیں’ ہمارے مقصود سے خارج ہے.
ہیت دانوں کے دو فرقے ہیں.
بعض زمین کو مرکز علم سمجھتے ہیں اور یہ بطلیموسی کہلاتے ہیں.۱
بعض آفتاب کو اپنے سیاروں کا مرکز سمجھتے ہیں. اور یہ فیثا غورثی کہلاتے ہیں.۲
تابعین فیثا غورث کے خیال میں ہر ایک ثابتہ آفتاب ہے اور اس کا نور ذاتی ہے
بعض ثابتے ہمارے آفتاب سے بہت بڑے ہیں. کہکشاں ہیں. جس کو عربی میں مجرہ کہتے ہیں کروڑ ہا کروڑ آفتاب ہیں. دودو ثابتے یا آفتاب با ہم ایک دوسرے کے اطراف گردش کرتے ہیں. اور دودو کا جوڑا. اور ایک جوڑے کے اطراف گردش کرتا ہے بعض کے پاس قمر زمین کے اطراف گردش کرتا ہے اور زمین مع قمر کے آفتاب کے گرد گردش کرتی ہے. آفتاب مع تمام سیارات کے کسی بہت بڑے آفتاب کے گرد گردش کرتا ہے. اور تمام آفتاب ہاۓ عالم ایک شمس الشموس کے اطراف گردش کرتے ہیں. زمین کو ساکن ماننے والوں کے پاس ستاروں کی جو ترتیب ہے اس کو شیخ نے یہاں بطور تمثیل کے بیان کیا ہے. اور یہاں صرف علوۓ مکان کی مثال مقصود ہے نہ کہ تائید نظام بطلیموسی.
ہم کو بحیثیت مذہبی آدمی اور صوفی ہونے کے نہ نظام فیثا غورث سے غرض ہے نہ نظام بطلیموسی سے. اس مسئلے کو یاد رکھو. یہ بہت سی جگہ نفع دیگا.
اقتباس۔
ہم کو بحیثیت مذہبی آدمی اور صوفی ہونے کے نہ نظام فیثا غورث سے غرض ہے نہ نظام بطلیموسی سے. اس مسئلے کو یاد رکھو. یہ بہت سی جگہ نفع دیگا
تبصرہ
میری دعا کہ کہ ہر مسلمان نوجوان اس مسئلے کو یاد رکھے اور اس بات کو ممکن بنائے کہ اس کے بالکل برعکس عمل کرے۔ ۔ آپ کی بے غرضی سے کشش ثقل آپ کو کھینچنا بند نہیں کرے گی۔
Comment by راشد کامران — June 1, 2012 @ 7:30 am