ریاست کا خومی ترانہ ہے یہ سر راہ اک جیل خانہ ہے یہ
یہ نکڑ پہ اک سہ دری ٹین کی یہ ڈسپنسری بھائ یاسین کی
یہ گھر ایک مرحوم استاد کا علی اختر حیدرآباد کا
یہ ہر دل میں اسٹیٹ کا ولولہ یہ ہر شیروانی کا چوڑا گلا
یہ کاڑی کی ڈبی پہ گاڑی کی چھاپ نکو میری اماں، نکو میرے باپ
اگر چاہ تھی، چائے کو بولتے تم ایسا بھلا کاے کو بولتے
حسینو میں شاعر ہوں مجھ سے ڈرو مری شاعری سے بھی گوشہ کرو
میں سو پونڈ کا وزن گل کی ہو تم
میں ایک غیر ملکی ہوں، ملکی ہو تم
شاعر۔ نامعلوم
خیال سے بھائی عدنان مسعود۔۔۔۔ کہیں حیدرآباد سے تعلق رکھنے والے برا نا مان جائیں۔۔۔
ویسے یہ شاعری یقیناً کسی حیدرآبادی بھائی کی ہی ہے۔
Comment by جواد احمد خان — June 24, 2013 @ 4:38 pm
قبلہ ہم بھی اسی کوچہ ملامت سے ہیں
دیکھ ہمارے ماتھے پر یہ دشتِ طلب کی دھول میاں
تبصرے کا شکریہ
Comment by ابو عزام — June 24, 2013 @ 4:58 pm
بہت خوب عمدہ ہے۔
ویسے حیدرآبادی لوگ بہت اچھے ہوتے ہیں اور وہ اس طرح کی چیزوں سے محظوظ ہوتے ہیں۔
Comment by محمد احمد — June 24, 2013 @ 10:42 pm