ٹوائلاٹ زون ٹی وی سیریل کی ایک قسط ‘کک دا کین‘ دیکھ کر بڑھاپے کی اصل کا خیال آیا. اس قسط میں ایک سن رسیدہ شخص جو اولڈ ہوم میں اپنے پرانے دوستوں کے ساتھ رہتا ہے اس نتیجے پر پہنچتا ہے کہ ان کے بوڑھے ہونے کی وجہ یہ ہے کہ انہوں نے بچوں جیسے کھیل چھوڑ دیے ہیں اور اپنا بچپنا کھو دیا ہے۔
میری دانست میں بوڑھا ہونے کا مطلب یہ ہے کہ دنیا اجنبی ہوتی جائے، جن حقیقتوں کے ساتھ آپ پلے بڑے ہوں، وہ تبدیل ہوتی جائیں اور آخرکار چیزیں اس نہج پر پہنچ جائیں کہ مقارب خطوط کے ملنے کا امکان جاتا رہے۔ ایسی دنیا جہاں اشتیاق احمد اور مشتاق یوسفی نا ہوں، جہاں نا خانصاحب کی قوالی ہو اور نا ہی کلاسکل طبعیات کا ایٹم کا وہ ماڈل درست ٹھرے جس میں آپ نے رنگ بھرے ہوں۔ ایسے میں جب کہ آپ جو کچھ درست جانتے ہوں، اس سب پر سوالیہ نشان لگ جائے تو بڑھاپا آجاتا ہے۔
شائد اسکی وجہ یہ ہو کہ آپ مزید سیکھنا چھوڑ دیں، یا ہلنا جلنا چھوڑ دیں تو شائد یہ سن پیری کی علامت بنتا ہو، عین ممکن ہے، خمار بارہ بنکوِی نے بھی ایک درد بھری کہی کہ ایسا نہیں کہ ان سے محبت نہیں رہی لیکن قاسمی صاحب اچھے رہے کہ
ہم کو تو بڑھاپے نے کہیں کا بھی نہ چھوڑا
محرومی جذبات کو بیٹھے ہیں چھپائے
خوش ہوتے ہیں ہم لوگ اگر کوئی حسینہ
اس عمر میں ہم پر کوئی تہمت ہی لگائے