فراز تیرے جنوں کا خیال ہے ورنہ عدنان مسعود کی سخن آرایاں۔ دروغ برگردن قاری

January 19, 2019

نارملائزیشن اور تصور ریاست مدینہ

Filed under: عمومیات — ابو عزام @ 2:12 pm

آج ایک عزیز دوست کی یہ پوسٹ دیکھی تو دلی صدمہ ہوا۔ کچھ عرصے سے ریاست مدینہ کی اصطلاح کی تضحیک کا ایک رجحان نظر آرہا ہے تو سوچا اسکی طرف توجہ مبذول کراتا چلوں۔

نارملائزیشن سے مراد کسی طور طریقے، اصطلاح، یا رواج کو اسطرح عام کرنا ہے کہ اس کو معاشرتی قبولیت حاصل ہوجائے۔ عصری پینڈولم کو دوسری طرف لے جانے یہ طریقہ نہایت کارآمد ہے۔ لفظ خلیفہ یا خلیفۃ المسلمین جو خلافت کا لقب ایک بڑی عزت کا حامل تھا لیکن اسکے برعکس آج جولفظ خلیفہ مستعمل ہے، اس کا قاری و راقم دونوں کو خوب ادراک ہے۔ اسی طرح آجکل اصطلاح ریاست مدینہ کو دانستہ یا نا دانستہ طور پر پھبکی یا سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے جو کہ ہر محب رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے لئے صدمے کا باعث ہے۔ آپ کو قوم میں ختم النبوت پر دینی حرارت کا پیمانہ جانچنا ہو، یا جنسیت کی ترویج کرنی ہو، استعارات و اصطلاحات کے ذریعے نارملائزیشن ہمارے سامنے ہے لیکن ہمارا فرض ہے کہ ایسی کسی کوشش کے خلاف علمی و عملی جدوجہد کریں۔

مجھے یقین ہے کہ کوئئ بھی مسلمان جان بوجھ کر ایسی حرکت نہیں کرسکتا، نیز اس کے استعمال سے لوگوں کی مراد یہی ہے کہ اگر حکومت کا ماڈل ریاست مدینہ کا تھا تو یہ کیا ہو رہا ہے۔ لیکن اس سے اس سے ریاست مدینہ کی حرمت و احترام کی اہمیت کی شدت کم نہیں ہوتی۔ وہ ریاست جس کی بنیاد اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے عدل و انصاف کی بنیاد پر رکھی ہو اس کی تضحیک کسی طور مناسب نہیں۔ اگر کوئئ اس ریاست کے لیبل کو استعمال کرتا ہے تو اس کے عیوب پر بات کرنے میں ظاہر ہے کوئئ عار نہیں لیکن ریاست مدینہ کی اصطلاح کو پھبکی بنا کر نارملائز کرنا بہت معیوب عمل ہے۔

وَمَا عَلَيْنَا إِلاَّ الْبَلاَغُ الْمُبِينُ.
اور ہماری ذمہ داری اس سے زیادہ نہیں ہے کہ صاف صاف پیغام پہنچا دیں

Share

Powered by WordPress