کچھ اردو کے عقیدت مندوں، یا راشد بھائی کے بقول اعداء ریختہ نے براے انتقام انہی کے شہر میں ایک انٹرنیشنل مشاعرے کا انتظام کیا ہے۔محترم کا کہنا ہے کہ نا تو تقدیم و تاخیر کا خیال رکھا جائے گا نا ہی نامی گرامی شعرا تشریف ہی لائیں گے۔ باقی جن کا اوزان سے وہی تعلق ہے جو مصحفی کی بکری کا کا ہوا کرتا تھا، بارے انکے خوشی سے مر نا جاتے والی نسبت ہی ٹھرئے گی۔ بہرطور، اردو کی محبت میںہم آشفتہ سروں نے، وہ مشاعرے بھی نبھائے ہیںجو واجب بھی نہیں تھے کے مصداق حاضری تو ضروری ٹھری،راشد بھائی کو بھی کھینچ تان کر لے جائیں گے، بس بریانی اچھی ہونی چاہئے۔
مشاعرے کے بعد روداد سے آگاہ کریں گے، یار زندہ صحبت باقی۔
محترم پچھلی بار والا مشاعرہ یاد ہے نا۔۔۔ محض ایک شاعر اور باقی صاحب زر
🙂
Comment by راشد کامران — October 3, 2011 @ 6:53 pm