عدنان مسعود کی سخن آرایاں۔ دروغ برگردن قاری

مشاہدات – سلاست بر اردو معلی و اردو محلہ

خدا اسداللہ غالب کی مغفرت کرئے، کیا خوب کہا کہ برس ہا برس بعد بھی نثر پر بہار ٹھری۔

’’تم کو وہ محمد شاہی روشیں  پسند ہیں ۔ یہاں  خیریت ہے وہاں  کی عافیت مطلوب ہے… ہائے کیا اچھا شیوہ ہے جب تک یوں  نہ لکھو، وہ خط ہی نہیں  ہے۔ چاہِ بے آب ہے ابرِ بے باراں  ہے، نخل بے میوہ ہے خانہ بے چراغ ہے‘‘

اسی ضمن میں کل ایک جملہ راقم کے مطالعے میں آیا کہ

امراہم و اعظم و اجل و اعلی میں اشتغال بارہا امر سہل سے ذہول کا باعث ہوتا ہے

یعنی کہ  اہم کام میں انہماک سےدوسرے ضمنی کام پر توجہ نہیں رہتی۔ اس پر تو وہ مثل دریاآبادی کی صادق آتی ہے

شروع میں اسلوب بیان ذرا ثقیل تھا اور تذکرہ میں تو ثقیل سے گزر کراثقل ہو گیا۔

 اب ہم جیسے ناکارہ لوگ اکثر اس مخمصے میں گرفتار رہتے ہیں کہ ابوالکلام آزاد کی دقیق نثر اور جدید تقریر کی ابے اوے کے درمیان یہ استعاری پل صراط  بھلا کیونکر عبور ہو۔

راشد بھائی کی محبت کہ انہوں نے ہمارے ڈاکٹر بننے کی خوشی میں ایک نہایت عمدہ کتاب تحفتا عنایت کی، تھنکنگ فاسٹ اینڈ سلو۔

thinking-fast-and-slow

اس کتاب کا تعارف کبھی اور سہی لیکن اس میں ڈاکٹر اوپن ہائمر کے ایک مقالے کا ذکر آیا، اس کا عنوان تھا

Consequences of Erudite Vernacular Utilized Irrespective of Necessity: Problems with Using Long Words Needlessly

اب یہ عنوان خود ہی دریا کو کوزے میں بند کرتا ہے، بقیہ مضمون بھی نہائت عمدہ و سہل المطالعہ ہے۔

erudite-vernacular

 

 

حوالہ جات

ڈاکٹر رئیسہ پروین – غالبؔ کے خطوط کی اہمیت، ایک تعارف

اسلوبیاتی تجزئیے مرزا خلیل احمد بیگ مصنف کی کتاب ’تنقید اور اسلوبیاتی تنقید سے

Share

Leave a Reply

You can use these HTML tags and attributes: <a href="" title=""> <abbr title=""> <acronym title=""> <b> <blockquote cite=""> <cite> <code> <del datetime=""> <em> <i> <q cite=""> <s> <strike> <strong>