عدنان مسعود کی سخن آرایاں۔ دروغ برگردن قاری

حرم کو جائے گی اگر یہ راہگزر تو جاؤں گا

پچھلے سال جب  موسم حج میں میں نے یہ تصویر لی تو اس وقت سوچا تھاکے اسکا بہترین عنوان یہی ہو سکتا ہے

حرم کو جائے گی اگر یہ راہگزر تو جاؤں گا

حرم کو جائے گی اگر یہ راہگزر تو جاؤں گا

مکمل نظم درج زیل ہے۔ کسی صاحب کو شاعر کا نام معلوم ہو تو ضرور بتاییں تاکہ شامل کر لیا جاے

حیات جس کا نام ہے بہادروں کا جام ہے
یہ جا م جھوم کر پیو جیو تو بے دھڑک جیو
یہ دل یہ جان وار دو میرا وطن سنوار دو

زمیں پر نہیں قدم ہوا بھی ساتھ میں نہیں
گذرتے وقت کا کوئی سرا بھی ہاتھ میں نہیں
چلے ہیں لوگ پھر کدھر پہنچنا ہے کہیں اگر
تو نفرتوں کو پیار دو میرا وطن سنوا ر دو
یہ دل یہ جان وار دو میرا وطن سنوار دو

سجی ہیں افراتفریوں کی جھالروں سے مسندیں
نہ کچھ اصولِ سلطنت نہ اختیار کی حدیں
نظام سب الٹ گیا غبار سے جو اٹ گیا
وہ آئینہ نکھار دو میرا وطن سنوار دو
یہ دل یہ جان وار دو میرا وطن سنوار دو

کسی کی کمتری کو عزت و وقار کا نشہ
کسی کو زور و زر کسی کو اقتدار کا نشہ
نشے میں دھت تمام ہیں نشے تو سب حرام ہیں
یہ سب نشے اتار دو میرا وطن سنوار دو
یہ دل یہ جان وار دو میرا وطن سنوار دو

چُنے گئے تو جو گلاب خار خار ہو گئے
بُنے گئے تھے جتنے خواب تار تار ہو گئے
گلاب ہیں نہ خواب ہیں عذاب ہی عذاب ہیں
چمن کو پھر بہار دو میرا وطن سنوار دو
یہ دل یہ جان وار دو میرا وطن سنوار دو

حرم کو جائے گی اگر یہ راہگزر تو جاؤں گا
نہ جی سکا تو حق کے راستے میں مر تو جاؤں گا
کرے جو دین سے وفا چلے جو سوئے مصطفی
مجھے وہ شہسوار دو میرا وطن سنوار دو
یہ دل یہ جان وار دو میرا وطن سنوار دو

Share

Leave a Reply

You can use these HTML tags and attributes: <a href="" title=""> <abbr title=""> <acronym title=""> <b> <blockquote cite=""> <cite> <code> <del datetime=""> <em> <i> <q cite=""> <s> <strike> <strong>