عدنان مسعود کی سخن آرایاں۔ دروغ برگردن قاری

Author Archives: ابو عزام

امریکی فٹبال – ایک معمہ ہے سمجھنے کا نا سمجھانے کا

سوپر بال کی آمد آمد ہے مگر ہم دیسیوں کے لیے امریکی فٹبال ہمیشہ سے ایک معمہ رہا ہے۔ پہلا سوال  تو یہ کہ اسے فٹبال کہا ہی کیوں جاتا ہے جبکہ کھلاڑی  بیضوی شکل کی انڈا نما بال ہاتھ میں اٹھائے اٹھائے پھرتے ہوں،  ہیں، بعض لوگ اسے رگبی کہنے پر مصر ہوتے ہیں […]

Share

جارج ثانی کا خط بنام خلیفہ اندلس – ایک جعل سازی

کچھ عرصے سے جارج ثانی کا خط بنام خلیفہ اندلس -مختلف گروپوں وغیرہ میں پوسٹ ہوتا رہا ہے، اور ہم بڑے فخر کے ساتھ مطیع و فرمانبردار جارج ثانی کو هشام الثالث کی داخلے کی درخواست کو شئیر کرتے ہوئے اپنے تابندہ ماضی کو یاد کرتے ہیں۔ معذرت کے ساتھ اسکی بابت عرض کرتا چلوں […]

Share

علامہ اقبال کے گمشدہ دیوان رموز ٹوئٹری کا تنقیدی جائزہ

شاعر مشرق پر سرقے کے الزامات تو کوئی خیر کوئی ایسی نئی بات نہیں-حاسدین نے کہا کہ خوشحال خاں خٹک کا کلام چراتے ہیں، کچھ نے کہا کہ نطشے کے سوپر مین کو مشرف با اسلام کیا اور فلسفہ خودی پڑھا کر جبرا مرد مومن بنایا ، ائن رینڈ کا جان گالٹ بحرحال امتداد زمانہ […]

Share

نارملائزیشن اور تصور ریاست مدینہ

آج ایک عزیز دوست کی یہ پوسٹ دیکھی تو دلی صدمہ ہوا۔ کچھ عرصے سے ریاست مدینہ کی اصطلاح کی تضحیک کا ایک رجحان نظر آرہا ہے تو سوچا اسکی طرف توجہ مبذول کراتا چلوں۔ نارملائزیشن سے مراد کسی طور طریقے، اصطلاح، یا رواج کو اسطرح عام کرنا ہے کہ اس کو معاشرتی قبولیت حاصل […]

Share

بوڑھا

ٹوائلاٹ زون ٹی وی سیریل کی ایک قسط ‘کک دا کین‘ دیکھ کر بڑھاپے کی اصل کا خیال آیا. اس قسط میں ایک سن رسیدہ شخص جو اولڈ ہوم میں اپنے پرانے دوستوں کے ساتھ رہتا ہے اس نتیجے پر پہنچتا ہے کہ ان کے بوڑھے ہونے کی وجہ یہ ہے کہ انہوں نے بچوں […]

Share

یوم پدر کا نوحہ

مروجہ ایام ہالمارک کے کنزیومرزم، سرمایہ کاری نظام اوراستعماریت کے نقصانات پرمدلل مباحث کے باوجود، جب میرے آٹھ سالہ بیٹے علی نے فادرز ڈے کا اپنے ہاتھ سے بنا کارڈ دیا تو میرا انبساط بہرحال دیدنی تھا۔ رَبِّ اجْعَلْنِی مُقِیمَ الصَّلَوةِ وَمِن ذُرِّیَّتِی رَبَّنَا وَتَقَبَّلْ دُعَآءِ شائد یہ شادمانی اسی لحظہ ممکن رہی کیونکہ اسوقت […]

Share

جلا کے مشعل جاں ہم جنوں صفات چلے از مجروح سلطان پوری

جلا کے مشعل جاں ہم جنوں صفات چلے جو گھر کو آگ لگائے ہمارے ساتھ چلے دیار شام نہیں ، منزل سحر بھی نہیں عجب نگر ھے یہاں دن چلے نہ رات چلے ہمارے لب نہ سہی وہ دہان زخم سہی وہیں پہنچتی ہے یارو کہیں سے بات چلے ستون دار پہ رکھتے چلو سروں […]

Share

ایسے ناداں بھی نہ تھے جاں سے گزرنے والے

یہ اسی کی دہائی کی بات ہے کہ جب روشنیوں کے شہر میں ایم کیو ایم کا طوطی بول رہا تھا، جب شہر کے بام و در قد آدم پتنگوں اور اور “قائد تحریک” کی تصاویر سے مزین تھے اور اس فرد واحد کے ون ٹو تھری کہنے پر تین ہٹی سے عزیز آباد، اور […]

Share

صنف قوالی کی مجلس عزا بشکریہ کوک اسٹوڈیو

تمثیل کروں تو اردو مشاعروں میں تقدیم و تاخیر کی ایک تہذیبی قدر ہے جس کا ادبی لوگ اتباع کرتے ہیں۔  اب یہ کوئی قانون نہیں کہ توڑنے پر سزا ہو مگرعرفا شرفا میں ادبی قد کی پیمائش کے لئے امر مستعمل  ہے۔  جب علی  ظفرصاحب نے استاد جمن  کی یار ڈاڈی عشق آتش  کے گلے پر کند استرا […]

Share

حیدرآبادی بریانی اور شروڈنگر کی بلی

طبعیات کا ایک مشہور لطیفہ ہے کہ ایک دفعہ سائنسدان ہائزنبرگ، شروڈنگر اور اوھم گاڑی میں جارہے تھے۔ ہائزنبرگ گاڑی چلا رہا تھا کہ ایک ٹریفک پولیس والے نے انکو تیز رفتاری کرنے پر روک لیا۔ پولیس افسر نے ہائزنبرگ سے پوچھا۔ پولیس افسر: جناب، آپکو علم ہے کہ آپ کس رفتار سے سفر کر […]

Share