عدنان مسعود کی سخن آرایاں۔ دروغ برگردن قاری

!چین کی ترقی

 قیصر تمکین صاحب کی کتاب تنقید کی موت میں منصورہ احمد کی مندرجہ ذیل مختصر نظم ایک استفہامیے کے طور پر موجود ہے۔

!مرے مالک
تجھے تو علم ہی ہوگا
جو بچپن سے بڑھاپے میں چلے جاتے ہیں
ان سب کی جوانی کون جیتا ہے؟

 مجھ سے اکثر احباب اس بات پر نالاں رہتے ہیں کہ میں چین کی ترقی اور اس کی عظمت کی داستانوں کو درخوراعتنا نہیں گردانتا، نا ہی مجھے اس “ابھرتی ہوئی نئی عالمی طاقت” کی  بڑائی سے کوئی خاص دلچسپی ہے۔ میں اسے ۸۰ کی دہائی کی جاپانی  ترقی کی ناپائدارگی پر محمول کرتے ہوئے اکثر یہ سوال کرتا ہوں کہ جب ترقی مشرق کے رطب اللسان مجھے  سرزمین الصین کی تازہ ترین ایجاد کا نام بتائیں گے  تو میں اس موضوع پر مزید گفتگو کرنے کے لئے تیار ہوں۔ اپ شائد اسے کج بحثی خیال کریں لیکن معاشی ناہمواریوں کے جس ابتذال  میں اہل چین نے ایک ناپائدار ترقی کی بنیادیں کھڑی کی ہیں، ان کی انسانی قیمت اسقدر بلند ہے کہ اس کا اجمالی تذکرہ بھی گلوبلائزیشن کے بڑے سے بڑے حامی کے رونگٹے کھڑے   کرنے کے لئے کافی ہے۔ شرط یہ ہے کہ وہ استعمارکا جبہ اتار کر انسانیت کا لبادہ اوڑھے اور خاکی پیراہن سے منطقی خطوط پر جی ڈی پی کی ناہمواریوں، یوان کے غیر فطری ٹھراو،  برامدات کے بسیار، معاشی ترقی کا کمیونسٹ پارٹی کی “ازاد منش، انسان دوست، مزدور دوست” پالیسیوں سے تعلق استوار کرے۔

 مسٹر ڈیزی کے ساتھ زرا شینجوان کا چکر لگائیں اور  دیکھیں کہ ترقی کس چڑیا کا نام ہے۔

 

Share

1 Comment to !چین کی ترقی

  1. January 11, 2012 at 9:11 pm | Permalink

    تو کیا واقعی آپ نیوٹونین طبعیات اور حرکی میکانیات والی حکایت پر ایمان لے آئے ہیں ؟

Leave a Reply

You can use these HTML tags and attributes: <a href="" title=""> <abbr title=""> <acronym title=""> <b> <blockquote cite=""> <cite> <code> <del datetime=""> <em> <i> <q cite=""> <s> <strike> <strong>