عدنان مسعود کی سخن آرایاں۔ دروغ برگردن قاری

المشاہدات فی کراوڈ سورس ایس ایم ایس شاعری

اپنی کم علمی میں ہم ہمیشہ یہی سمجھتے رہے کہ اردو شاعری پر جو ستم وصی شاہ نے ڈھاے ہیں، اسکی نظیر تاریخ کبھی نا پیش کر سکے گی لیکن ہمت کرنے والوں نے دل کی گلیوں پر بھی بہت کچھ لکھ مارا جس پر تبصرے کے لئے استاذ جعفر کا پریشاں ہیں پِنڈ کی جھَلّیاں، قاطع برہان ہے۔  یہ تو خیر جملہ معترضہ تھا، اصل موضوع ہے  حضرت اقبال و فراز کے ایس ایم ایس دیوان جنہیں برادرم راشد کامران ہیش ٹیگ و کراوڈ سورس شاعری قرار دیتے ہیں ۔ اس ضمن میں ہمارا تو یہی موقف رہا کہ

فراز کے الٹے سیدے شعر بنانےسے یہ باز نہیں آتے اقبال
بہت ان نوجوانوں کو سمجھا کے دیکھ لیا

اب یہ چلن اسقدربڑھا کہ اچھے خاصے ڈھنگ کے لوگوں کوبھی اقبال کے نام پر بے بحر و اوزان کے ایسے اشعار منسوب کرتے دیکھا ہے کہ اس سے انکے نجیب الطرفین ہونے پر شک ہونے لگتا ہے۔ دریافت کرو تو جواب میں ڈھٹائ سے فرماتے ہیں کہ یہ تازہ دریافت، بحر و اوزان سے آزاد علامہ ہی  کا کلام ہے، میں نے خود پڑھا ہے بانگ درگاہ ایس ایم ایس ایڈیشن میں۔ مثلا مندرجہ زیل فوٹوشاپئے ہی ملاحظہ ہوں

268785_4472773623475_1426899029_n

اس پر انور مسعود صاحب کا یہ شعر خوب لاگو ہوتا ہے کہ

اک اتائی کر رہا تھا ایک مجمع سے خطاب
یاد ہے بس ایک ٹکڑا مجھ کو اس تقریر کا
بات ہے بانگِ درا میں، شیخ سعدی نے کہی
’’صبح کرنا شام کا‘ لانا ہے جوئے شیر کا‘‘

21216_10151463979022585_412146928_n

سنجیدہ شعر میں تحریف کر کر اسے مزاح کا رنگ دینا ایک قابل تحسین ہنر ہے۔ لیکن موجودہ تضمین سے شگفتگی کی صنف بنانے کا معیار و مزاج ، سوشل میڈیا کی ہی طرح کا ‘سطحی’ ہے۔  وہ دن ہوا ہوے جب عنایت علی خان یا پاپولر میرٹھی کس خوبی سے کہا کرتے تھے
حسن والوں نے کیا ہے بہت جم کے پتھراؤ
تیرے سر میں تو بہت کام رفو کا نکلا
یا پھر علّامہ کا یہ سنجیدہ شعر
مانا کہ ترے دید کے قابل نہیں ہوں میں
تو مرا شوق دیکھ مرا انتظار دیکھ
تھوڑی سی تحریف سے کیا خوب ہوا۔
مانا کہ ترے دید کے قابل نہیں ہوں میں
تو مری کار دیکھ مرا کاروبار دیکھ
اور امیر الاسلام ہاشمی
عمر تو ساری کٹی عشقِ بتاں میں مومنؔ
آخری وقت میں کیا خاک مسلماں ہوں گے
نے کس قدر ‘نازک’ موضوع پر خامہ فرسائ کی
نائی آئے گا تو یہ کہہ کے گریزاں ہوں گے
’’آخری وقت میں کیا خاک مسلماں ہوں گے‘‘
 اب تو یہ حال ہے کہ

اب تو ڈر لگتا ہے کھولنے سے بھی دراز
کہیں ایسا نہ ہو کہ اس میں‌سے بھی نکل آئے فراز

علامہ کے ساتھ تو یہ ظلم تو اکثر لوگوں کو کھلتا ہے لہذا انجمن اقبالیات شمالی امریکہ نے اس ضمن میں ایک مہم چلائ،برسبیل تذکرہ انجمن پر تو ضمیر جعفری نے خوب کہا تھا

بپا ہم سال میں اک مجلس اقبال کرتے ہیں
پھر اْسکے بعد جو کرتے ہیں وہ قوال کرتے ہیں

487288_10151081453451505_527155786_n

یا پھر چلیں عطا الحق قاسمی صاحب کی ہی سن لیں کہ اقبال کی شاعری کو بین کردیا جاے۔ لیکن کہے دیتے ہیں کہ نقل کفر کفر نا باشد۔ کل کو ہم کاغذات نامزدگی داخل کرانے جائیں اور آپ ہمارا یہ مضمون پیش کریں تو یہ اعلان برات ہے ۔

398988_10150889305091505_2061535367_n

محترم ڈفر نے اس ضمن میں فرازکا ایک ایس ایم ایس دیوان  مرتب کیا تھا جو کہ خاصہ دلچسپ ہے۔   تخلیقی کیفیت توکراوڈ سورس شاعری میں بھی کچھ کم نظر  نہیں آتی، لیکن یہ زیادہ تر ‘فراز’ کی ہی سخن پروری ہے، مثلا دیکھیں۔

فراز کی شادی میں ہوئے اتنے پھول نچھاور
کیمرہ میں فراز کے ساتھ جیو نیوز پشاور

یا پھر

ایک ہی صف میں کھڑے ہوگئے محمود و ایاز
اور ان کی جوتیاں لے کے بھاگ گیا فراز

 اور یہ رعایت تو خصوصا لائق ستائش ہے

وہ ہمیں بے وفا کہتے ہیں تو کہتے رہیں فراز
امی کہتی ہیں جو کہتا ہے وہ خود ہوتا ہے

دیگر زبانوں کے امتزاج سے بھی بہترین اشعار وجود میں آتے ہیں اور ثابت ہوتے کہ فراز ایک عالمگیر شاعر ہے، محض اردو میں اسے مقید نہیں کیا جاسکتا، مثلا

مجھ سے لوگ ملتے ہیں میرے اخلاق کی وجہ سے فراز
ہور میرے کوئی سموسے تے نئیں مشہور

اور

اتنا سن کر ہی ہمارا دل ٹوٹ گیا فراز
the number you have dialed is busy on another call

اور دیگر ماحولیاتی و امن عامہ سے متعلق عوامل بھی دیکھیں

 

اس گلی اس وجہہ سے جانا چھوڑ دیا فراز
وہ کمینے نوکیا گیارہ سو بھی چھین لیتے ہیں

ظالموں نے تو مغل اعظم کو بھی نہیں بخشا

اس نے مجھے رات کو اکیلے جنگل میں چھوڑ دیا فراز
یہ کہہ کر کہ جب پیار کیا تو ڈرنا کیا

فیس بک کی تاریخ پر نظر ڈالیں تو حضرت اقبال پر بہتان لیکن ہمیشہ کچھ سنجیدہ سا لگتا ہے، اسقدر کہ اسے خود کو یقین دلانے کے لئے دوبارہ پڑھنا  پڑھتا ہے۔

تم حیا و شریعت کے تقاضوں کی بات کرتے ہو
ہم نے ننگے جسموں کو ملبوس حیا دیکھا ہے
دیکھے ہیں ہم نے احرام میں لپٹے کئی ابلیس
ہم نے کئی بار مہ خانے میں خدا دیکھا ہے

یا پھر

عشق قاتل سے بھی مقتول سے ہمدردی بھی
یہ بتا کس سے محبت کی جزا مانگے گا؟
سجدہ خالق کو بھی ابلیس سے یارانہ بھی
حشر میں کس سے عقیدت کا صلہ مانگے گا؟

اب ان اشعار کو پڑھنے کے بعد ہم پر تو حضرت علامہ کی لحد میں لوٹ پوٹ پر نہایت افسوس کی کیفیت طاری ہوجاتی ہے۔ فراز ایس ایم ایس نے تو اس کیفیت  پر بھی ایک شعر کہا ہے، ملاحظہ ہو

ہم تو اس قبر میں بھی سکوں میسر نہیں فراز
روز آکر کہتا ہے شیطاں کہ استاد آج کوئی نیا شعر ہوجائے 
ایس ایم ایس اشعار کا ذخیرہ تو لا امتناہی ہے مگر کچھ خیال خاطر احباب کی خاطر اس کو مختصر رکھتے ہیں اور مندرجہ زیل اشعار پر تمت بالخیر کہتے ہیں
اگر اقبال پر ہوتی رہیں انــگـلش میں تـقـریریں
بدل جائیں گی اک دن دیکھنا ملت كى تقديريں
سیل فـون اک ہاتھ میں ہے ایک میں ریمـوٹ!
جہاد زندگانی میں ہیں یہ مردوں کی شمشیریں

حوالہ جات

ہیش ٹیگ شاعری

جی ڈھونڈتا ہے

فراز، ایس ایم ایس دیوان

Share

7 Comments to المشاہدات فی کراوڈ سورس ایس ایم ایس شاعری

  1. May 5, 2013 at 2:40 pm | Permalink

    آپ کی اس تحریر نے بہت محظوظ کیا ۔۔۔۔
    کمال کی پھلجڑیاں چلائی ہیں۔

  2. آصف's Gravatar آصف
    May 6, 2013 at 12:48 am | Permalink

    بہت شاندار۔

  3. May 6, 2013 at 6:45 am | Permalink

    بہترین

  4. May 6, 2013 at 9:21 pm | Permalink

    یہ سیکنڈ اور تھرڈ لاسٹ قطعے تو مجھے اقبال کے ہی لگتے وہی انداز ہے۔

Leave a Reply

You can use these HTML tags and attributes: <a href="" title=""> <abbr title=""> <acronym title=""> <b> <blockquote cite=""> <cite> <code> <del datetime=""> <em> <i> <q cite=""> <s> <strike> <strong>