ان تازہ خدائوں میں بڑا سب سے وطن ہے
جو پیرہن اس کا ہے وہ مذہب کاکفن ہے
یہ بت کہ تراشیدہ تہذیب نوی ہے
غارت گر کاشانہ دین نبوی ہے
بازو تر اتوحید کی قوت سے قوی ہے
اسلام ترا دیس ہے تو مصطفوی ہے
خالی ہے صداقت سے سےاست تو اسی سے
کمزور کا گھر ہوتا ہے غارت تو اسی سے
اقوام میں مخلوقِ خدا بٹتی ہے اس سے
قومیت اسلام کی جڑ کٹتی ہے اس سے
اقبال-
زبردست۔
لیکن اس زاویے سے اس معاملے کو عوام کہاں دیکھتی ہے۔ اس کے لیے خاصی ذہنی سکت درکار ہے جو عام نہیں ہے۔
اسی لئے احقر نے سوچا کہ شکوہ ظلمت شب سے بہتر ہے ۔۔۔ 🙂
اور پھر ہمارا اصرار ہے کہ شاعر مشرق نے برصغیر میں نئے وطن کا نظریہ پیش کیا۔۔۔ یعنی بت شکن صنم تراش بھی تھا ۔۔۔ 🙂
امت واحدہ کا تصور اتنا دھندلا چکا ہے کہ اب اقبال سے بھی وہ دور ہونے والا نہیں
بہرحال خاص اس موقعہ پر ہی اس یاد دہانی کا شکریہ
بلکہ جزاک اللہ